وزیر اعظم نے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی تنظیم نو اور کاٹن سیکٹر میں تحقیق کا دائرہ کار بڑھانے کی منظوری دیدی

کاٹن سیکٹر کی بحالی سے کسان اور ٹیکسٹائل کے شعبہ کو فائدہ پہنچے گا نتیجتاََ معیشت بہترہوگی، زرعی ایمرجنسی کا مقصد بھی اس شعبہ کو درپیش مسائل کو دور کرکے جدید ٹیکنالوجی سے پیداوار میں اضافہ کرنا ہے: وزیر اعظم عمران خان

619

اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی تنظیم نو کے ذریعے ادارے کو خودمختار بنانے اور کپاس کے شعبے میں تحقیق کا دائرہ کار بڑھانے کی منظوری دے دی۔

منگل کو ملک میں ملک میں کاٹن سیکٹر کی بحالی کے حوالہ سے اعلیٰ سطح کے اجلاس ہوا جس کی صدارت وزیر اعظم عمران خان نے کی ، اجلاس میں وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، جہانگیر خان ترین، وزیرِ برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی مخدوم خسرو بختیار، وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، مشیر تجارت عبدالرزاق داوئود، مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ، مشیر ماحولیات ملک امین اسلم، سیّد فخر امام، وزیر زراعت پنجاب نعمان لنگڑیال، وفاقی و صوبائی سیکرٹریز، کاٹن سے منسلک ماہرین، اپٹما، سیڈ سیکٹر، ادویات، کسان اتحاد کے نمائندگان و دیگر متعلقہ افراد نے شرکت کی۔

 اجلاس میں ملک میں کاٹن کی موجودہ صورتحال، کاٹن کو درپیش چیلنجز، پیداواری لاگت سے متعلقہ مسائل، ریسرچ اداروں اور سیڈ سیکٹر سے متعلقہ معاملات، کپاس کی فصل کو کیڑوں مثلاً وائٹ فلائی، پنک بال وارم سے بچائو کے حوالہ سے درپیش چیلنجز پر قابو پانے کےلئے مستقبل کے لائحہ عمل پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے:

کپاس کی پیداوار میں 8.54 ملین گانٹھوں کی کمی

کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے وزیراعظم کا ایمرجنسی پروگرام متعارف

کپاس کی پیدوار 20 فیصد کم، جننگ انڈسٹری کو 2.18 ملین بیلز شارٹ فال کا سامنا

اجلاس میں کاٹن کے شعبہ میں ریسرچ کو موثر بنانے کےلئے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی تنظیم نو اور سیڈ سیکٹر میں اصلاحات اور سیڈز کی منظوری کے عمل کو آسان، تیز تر اور سہل بنانے کا فیصلہ کیا گیااورکپاس کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں پر قابو پانے کے لائحہ عمل کی بھی منظوری دی گئی۔

 اجلاس میں پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی تنظیم نو کے ذریعے ادارے کو خودمختار بنانے اور نجی شعبے کو موثر نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

تنظیم نو کے بعد پی سی سی سی وزارتِ نیشنل فوڈ سکیورٹی، وزارت ٹیکسٹائل کے سینئر نمائندگان، کاٹن کمشنر، محکمہ زراعت کے صوبائی سیکرٹریز، ٹیکسٹائل سیکٹر کے چار نمائندگان، کاٹن جنرز کے دو نمائندگان، کاٹن ٹریڈرز کے نمائندے، سیڈ پروڈیوسرز کے دو نمائندگان، چار کسان نمائندوں، ایک ماہر اور چیف ایگزیکٹو پر مشتمل ہو گی۔

 کمیٹی کو موثر بنانے کی غرض سے مطلوبہ مالی وسائل کی فراہمی کو یقینی بنانے کےلئے کاٹن سیس کے ضمن میں حکومت اور اپٹما میں مکمل اتفاق کیا گیا۔

اجلاس میں حکومت کی جانب سے پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کےلئے ریسرچ انڈومنٹ فنڈ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔

 اجلاس میں ریسرچ کے شعبہ میں بہتری کےلئے تمام ضروری اقدامات بشمول کاٹن سیس ایکٹ 1923ءمیں ترمیم، ماہر افرادی قوت پورا کرنے اور ریسرچ انڈومنٹ کے قیام کےلئے ٹائم لائنز پر مبنی روڈ میپ منظور کیا گیا۔

اجلاس میں ٹرانسجینک ٹیکنالوجی متعارت کرانے کےلئے اعلیٰ سطحی کاٹن ٹیکنالوجی سٹیئرنگ کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا، اس ضمن میں سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی کی سربراہی میں ایگزیکٹو کمیٹی اپنی سفارشات وزیرِاعظم کو پیش کرے گی۔

 اجلاس میں سیڈز کے حوالہ سے وفاق اور صوبائی حکومتوں کے مابین معاملات کے حل کےلئے وفاقی اور صوبائی نمائندگان پر مشتمل کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ کمیٹی کو 31 مارچ تک تمام معاملات حل کرنے کا ٹاسک سونپ دیا گیا، اجلاس میں سیڈ ورائٹی کی منظوری کے عمل کو تیز اور سہل بنانے کے لئے طریقہ کار کی منظوری دی گی،اجلاس میں کاٹن سیزن 2020ءکے حوالہ سے ضروری اقدامات کی بھی منظوری دی گئی۔

اجلاس میں کاٹن کی ممکنہ قیمت (انڈیکیٹو پرائس) کے تعین کےلئے وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی، سیکرٹری خزانہ، سیکرٹری کامرس، سیکرٹری ٹیکسٹائل اور پرائیوٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے دیگر سٹیک ہولڈر (اپٹما، جنرز، کسان) پر مشتمل کمیٹی کے قیام کا فیصلہ کیا گیا، کمیٹی کاٹن سیزن 2020ءشروع ہونے سے قبل اپنی سفارشات پیش کرے گی۔

 اجلاس میں کپاس کی فصل کو وائٹ فلائی، پنک بال وارم جیسے کیڑوں سے بچانے کےلئے لائحہ عمل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ اجلاس میں اپٹما، کسان اتحاد، سیڈ سیکٹر و دیگر متعلقین نے کاٹن کی بحالی کے حوالے سے منظور کئے جانے والے روڈ میپ پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کاوشوں کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔

اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے ملک میں کاٹن سیکٹر کی بحالی اور اس شعبہ میں ملکی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے حوالہ سے تمام متعلقین کے درمیان پائے جانے والے اتفاق رائے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کاٹن سیکٹر کی بحالی سے کسان اور ٹیکسٹائل کے شعبہ کو فائدہ پہنچے گا جس کے نتیجہ میں ملکی معیشت میں بہتری آئے گی۔

وزیرِاعظم نے کہا کہ ایک زرعی ملک ہونے کے ناطے زرعی شعبہ میں ریسرچ کا فروغ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ حکومت کی جانب سے نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام کا مقصد زرعی شعبہ کو درپیش مسائل کو دور کرتے ہوئے جدید ٹیکنالوجی کا فروغ اور پیداوار میں اضافہ کو یقینی بنانا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here