لکھنئو: انڈیا دنیا کا دوسرا سونے کا بڑا صارف ہے اور ایک سرکاری افسر نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ریاست اترپردیش میں تین ہزار ٹن سے زیادہ سونے کی کچ دھات (Ore) دریافت ہوئی ہے۔
انڈیا میں سالانہ دو سے تین ٹن سونا پیدا ہوتا ہے جس کے باعث اسے اپنی طلب پورا کرنے کے لیے سونا درآمد کرنا پڑتا ہے جو اوسطاً اگلے دس برس کے دوران سالانہ 843 ٹن ہے۔
سونے کی بھوک کی طلب کے باعث انڈیا نے گزشتہ برس سونے کی درآمد پر 31 ارب ڈالر خرچ کیے جس کے باعث یہ خام تیل کے بعد انڈیا کی دوسری بڑی درآمد ہے جو بڑے پیمانے پر زیورات میں استعمال ہونے کے علاوہ دیوتائوں کو چڑھاوے چڑھانے اور پرتعیش شادیوں میں استعمال ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: وینزویلا سے درآمد شدہ سونا ایران سمگل کر نے کا انکشاف
اترپردیش کے محکمہ مائننگ کی سربراہ روشن جیکب نے کہا ہے، مرکزی اور ریاستی حکومت کے متعلقہ محکموں کو سون بھدرا ضلع میں گزشتہ 10 برس سے زیادہ عرصہ سے جاری تلاش کے بعد بالآخر سونا دریافت ہو گیا ہے۔
انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا، سون پہاڑی سے 2,940 ٹن جب کہ ایک دوسری پہاڑی سے 646 کلوگرام سونے کی کچ دھات دریافت ہوئی، یہ وہ دو علاقے ہیں جہاں سے سونا دریافت ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ریاست اب محکمہ جنگلات اور محکمہ ماحولیات سے اجازت حاصل کرنے کے بعد ان ذخائر کی بڈنگ کرے گی۔
روشن جیکب نے مزید کہا، علاقے میں فی ٹن سونے کی کچ دھات میں تین گرام سونے کی سطح ہے اور ریاست اب جیولوجیکل سروے آف انڈیا کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ ان کانوں سے کس قدر سونا نکالا جا سکتا ہے۔
انڈیا نے کرناٹک میں نوآبادیاتی عہد کی کانوں پر دوبارہ کام کرنے کے بارے میں سوچا تھا لیکن یہ منصوبہ کم پیداوار اور زیادہ لاگت کے باعث آگے نہیں بڑھ سکا۔