کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کیلئے بیوروکریسی وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات پر عمل نہیں کر رہی، صدر ایف پی سی سی آئی

وزیر اعظم معاشی پالیسیوں میں مداخلت کریں ،موجودہ شرح سود سے صنعتوں کو نقصان ہو رہا ہے،جب بھی بات کریں تو آئی ایم ایف کی شرائط کا بہانہ کردیا جاتا ہے: قیصر خان دائودزئی 

733

اسلام آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کاروباری آسانیاں پیدا کرنے کے لیے بیوروکریسی وزیر اعظم عمران خان کی ہدایات  پر عمل نہیں کر رہی۔

ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر قیصر خان دائودزئی  نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں ایک اجلاس کے  دوران وزیر اعظم سے درخواست کی تھی کہ وہ معاشی پالیسیاں بنانے کے عمل میں مداخلت کریں کیونکہ موجودہ شرح سود کی وجہ سے صنعتوں کو نقصان ہو رہا ہے۔

دائودزئی کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ بدقسمتی سے آئی ایم ایف کے ساتھ قرضے کی ڈیل کے بعد حکومت بے بس ہو چکی ہے کیونکہ معاشی حوالے سے تمام فیصلے آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق کیے جا رہے ہیں، جب بھی شرح سود کے حوالے سے پوچھا جاتا ہے تو ہر کوئی آئی ایم ایف کی شرائط کا بہانہ کردیتا ہے۔

حال ہی میں وزیر اعظم کیساتھ ایک ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر قیصر خان دائودزئی  نے کہا کہ مذکورہ اجلاس میں موجود بیوروکریٹ وزیر اعظم کی بات تک نہیں سن رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:کیا پاک چین فری ٹریڈ ایگریمنٹ فیز ٹو بھی بحران ثابت ہوگا؟

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی معیشت کیلئے اصل نجات دہندہ کون؟ حکومت، فوج یا کوئی تیسرا؟

یہ بھی پڑھیں:پاکستان: اشرافیہ کی ریاست، اشرافیہ کی معیشت

انہوں نے کہا کہ جب تک زرمبادلہ کی شرح 10 فیصد نیچے نہیں آجاتی معاشی سرگرمیاں جمود کا شکار ہی رہیں گی، وزیر اعظم اور انکے معاشی مشیروں کے سامنے شرح سود، توانائی کی قیمتوں اور ایف بی آر سے متعلق متعدد مسائل اجاگر کیے لیکن یقین دہانیوں کے باوجود ابھی تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔

قیصر خان دائودزئی   نے ملکی معیشت کی بحالی  میں تاخیر کو صوبائی اور وفاقی محکموں کی کارروائیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کچھ ادارے کاروبار ی طبقے کو ہراساں کر رہے ہیں، ہم معیشت کو دستاویزی شکل دینے کے حکومتی فیصلہ کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم بھاری ٹیکسوں کا بوجھ صنعتکاروں پر ڈال دینا بھی ٹھیک نہیں، لوگ پہلے صرف ایف بی آر کو مسائل کا ذمہ دار گردانتے تھے ،اب صوبائی محکمہ ماحولیات اور محکمہ صحت بھی آئے دن صنعتی یونٹس پر دبائو ڈالتے رہتے ہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو چاہیے کہ ماحولیات، لیبر، صحت اور دیگر شعبوں سے متعلق واضح پالیسی مرتب کرےجو تمام صنعتی یونٹس کے پاس بھی موجود ہوکیونکہ جب کسی سرکاری محکمے کے اہلکار چھاپہ مارتے ہیں تو  اکثر صنعتی یونٹس کے مالکان کو قانون اور پالیسیوں کے بارے میں علم نہیں ہوتا جس کا افسران فائدہ اٹھاتے ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ کئی چھوٹے اور درمیانے درجے کے انڈسٹریل یونٹس کی پروڈکشن یا تو کم ہو چکی ہے یا پھر وہ کام بند کرچکے ہیں اور ایسی صورت میں درآمدات میں اضافہ ہو گا اور سمگلنگ بھی بڑھے گی جس کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان ہو گا کیونکہ درآمدی اور ریٹیل سیکٹر بھی دستاویزی نہیں ہیں۔

دائود زئی نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ابھی تک سابق قبائلی علاقہ جات کی معاشی بحالی کے منصوبے پر بھی عمل نہیں کیا گیا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here