صنعتی شعبے کے زوال کی بنیادی وجہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ ہے ،ماربل انڈسٹری سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے میں 300 غیرفعال صنعتی یونٹس کی مرحلہ وار بحالی کیلئے 10 سالہ منصوبہ تشکیل دے دیا ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق خیبر پختونخوا کے 1286 چھوٹے بڑے صنعتی یونٹس میں 300 یونٹس ایسے ہیں جو بند پڑے ہیں یا جزوی چل ر ہے ہیں ، ان میں سے 34 سٹیل مینوفیکچرنگ پلانٹس، 26 پلاسٹک ساز کارخانے، 16 فارما سیوٹیکل فیکٹریاں، 13 ٹیکسٹائل ملز، 13 فوڈ فیکٹریاں اور 80 ماربل یونٹس شامل ہیں۔
پاکستان ٹوڈے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے مشیر برائے انڈسٹریزعبدالکریم نے بتایا کہ نئی پالیسی کے تحت آئندہ پانچ سالوں کے دوران 300 غیر فعال صنعتی یونٹس کو مرحلہ وار بحال کیا جائے گااور اس کیلئے 50 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ صنعتی شعبے کے زوال کی بنیادی وجہ ٹیرف ریٹس میں اضافہ ہے اور ماربل انڈسٹری اسکی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہےتاہم حکومت اب صنعتوں کیلئے بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے پر غور کر رہی ہے تاکہ صنعتی پیداوار میں اضافہ کیا جاسکے۔
مشیروزیر اعلیٰ نے کہا کہ چیراٹ گروپ (Cherat Group )نے پاہوڑ ہائیڈروپاور پروجیکٹ (Pahor Hydropower Project) کی بڈنگ حاصل کی ہے اور اس سے 12 سے 18 میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکے گی جو قومی گرڈ میں شامل کیے بغیر براہ راست صنعتی یونٹس کو سپلائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ صنعت بحالی پالیسی (2020 ء تا 2030ء )کے نفاذ کیلئے ایک 14 رکنی کمیٹی بنائی گئی ، اس پالیسی کے تحت حکومت نے مختلف علاقوں میں 10 خصوصی صنعتی زونز قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جن کی مددسے خیبر پختونخوا کی معیشت کو سہارا ملے گا اور روزگار کے بے شمار مواقع پیدا ہوں گے۔
اس حوالے سے سینیٹر حاجی غلام علی نے کہا کہ سہولیات کی کمی کی وجہ سے خیبر پختونخوا کے اکثر کاروباری حضرات اپنے کاروبار پنجاب میں منتقل کرچکے ہیں، کاروباروں کی منتقلی کی بنیادی وجہ بجلی کے نرخوں میں اضافہ تھا۔