’گوادر کو سنگا پور کی طرز پر سمارٹ سٹی بنایا جائیگا،2050ء تک فی کس آمدن 15 ہزار ڈالر تک پہنچ جائے گی‘

982

کراچی: ڈائریکٹر جنرل گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی (جی ڈی اے) شاہزیب خان کاکڑ نے کہا ہے کہ گوادر کی ترقی کا عمل درست سمت میں گامزن ہے، جلد ہی یہ سنگا پور کی طرح سمارٹ پورٹ سٹی بن جائیگا، 2050ء تک گوادر میں فی کس آمدن 15 ہزار ڈالر تک پہنچ جائے گی۔

ان خیالات کا اظہار ڈی جی گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (آباد) کے ایک اجتماع میں کیا جس میں ایسوسی ایشن کے نمایاں ارکان  بشمول چیئرمین آباد محسن شیخانی، سینئر وائس چیئرمین سہیل ورند  اور سی ای او سٹار مارکیٹنگ واثق نعیم نےبھی شرکت کی۔

اس موقع پر شاہزیب خان کاکڑ نے کہا کہ گوادر کا ماسٹر پلان اور اس سے متعلقہ قوانین مرتب کیے جا چکے ہیں جس سے یہاں ترقی کا عمل مزید تیز کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ اس علاقے کی ترقی میں بنیادی رکاوٹ ماسٹر پلان اور تعمیرات سے متعلق دیگر قوانین کی کمی ہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:گوادر پورٹ سے اَب افغانستان بھی فائدہ اٹھا سکے گا

انہوں نے کہا کہ حکومت ایک جدید ترین گوادر پورٹ سٹی کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے دن رات کوشاں ہے۔

شاہزیب کاکڑ کے مطابق ترقی کی راہ میں دوسری بڑی رکاوٹ علاقے میں پانی کی کمی ہے تاہم اس مسئلے کے حل کیلئے گوادر کو پائپ لائنوں کے ذریعے مختلف ڈیموں سے منسلک کیا جا رہا ہے تاکہ آئندہ پانچ سالوں میں شہر میں پانی کی ترسیل کو یقینی بنایا جا سکے، سمندری پانی کو صاف کرنے کیلئے ڈی سیلی نیشن پلانٹس بھی لگائے جا رہے ہیں۔

ڈی جی گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ شہر میں بجلی سے متعلق مسائل کے حل کیلئے 300 میگا واٹ کے پاور سٹیشن پر کا تیزی سے جاری ہے ۔ انہوں نے گوادر میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری پر بھی اعتماد کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان اور چین نے 5 سالوں کے دوران سی پیک کے 32 منصوبے مکمل کر لیے

گوادر کے ماسٹر پلان کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی دوسرے شہر کے برعکس گوادر کا ماسٹر پلان آئندہ پچاس کی ضروریات کو مدنظر رکھ کر بنایا جا رہا ہے، اراضی کا سارا ریکارڈ ڈیجیٹلائز کیا جا رہا ہے۔

شاہزیب کاکڑ نے دعوی ٰ کیا کہ 2050ء تک گوادر میں فی کس آمدن 15 ہزار ڈالر تک پہنچ جائے گی۔ شہر کی ترقی میں کردار ادا کرنے کیلئے نجی شعبے کو ون ونڈو کی سہولت کے ذریعے ترجیح دے جائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here