پشاور: خیبر پختونخواہ ریونیو اتھارٹی نے ٹیکس نے دائرہ کار 800 فیصد وسیع کرتے ہوئے تین سال کے دوران 11 ہزار نئے ٹیکس دہندگان کا اندراج کیا ہے جبکہ تین سال قبل یہ تعداد محض ایک ہزار 185 تھی۔
ریونیو اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر ماہ 400 نئے ٹیکس دہندگان کا اندراج کیا جا رہا ہے، جس کے بعد سالانہ ٹیکس آمدن 6 ارب روپے سے بڑھ کر 15 ارب روپے ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیلیکام سیکٹر سے سیلز ٹیکس حاصل کرنے پر سپریم کورٹ کی پابندی کے باوجود خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی نے اپنے ہدف کا 94.6 فیصد حاصل کرلیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کے پی میں ٹیلی کام سیکٹر سے سیلز ٹیکس وصول کرنے پر مئی 2018 سے اپریل 2019 تک پابندی رہی جس کی وجہ سے ٹیکس آمدن میں 54 فیصد کمی ہوئی۔ اس کے باوجود کے پی ریونیو اتھارٹی نے گزشتہ مالی سال کے دوران اپنے ہدف 10.91 ارب روپے سے کچھ ہی کم 10.584 ارب روپے ٹیکس وصول کیا ۔
رواں مالی سال کے دوران کے پی ریونیو اتھارٹی نے دسمبر 2019 تک 8.1 ارب روپے ٹیکس جمع کیا ہے اور یہ مالی سال کے اختتام تک 17 ارب روپے ہونے کی توقع ہے۔
ذرائع کے مطابق اتھارٹی میں تربیت یافتہ افسران کی کمی اور اعلیٰ سطح پر تبدیلیاں ٹیکس جمع کرنے کے عمل میں سست روی کی بنیادی وجوہات ہیں۔
ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ، ’’صوبائی ٹیکس آمدن میں متاثر کن حصہ نہ ہونے کی وجہ سے کے پی ریونیو اتھارٹی کو قائم رکھنے کیلئے تگ و دو کرنا پڑ رہی تھی‘‘۔
کے پی ریونیو اتھارٹی کے ڈی جی طاہر اورکزئی نے بتایا کہ 2017 میں جب وہ تعینات ہوئے تو اتھارٹی کو سالانہ اہداف، ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے سمیت کئی مسائل کو سامنا تھا۔ وفاقی حکومت کی سیاسی مخالفت کی وجہ سے صوبائی حکومت کو مالی بحران جیسی کیفیت کا سامنا تھااور ترقیاتی کاموں کیلئے اضافی آمدنی کی ضرورت تھی۔
طاہر اورکزئی نے بتایا ، ’’سب سے پہلا کام ہم یہ کیا کہ صوبے میں کپیسٹی بلڈنگ کیلئے کام کرنے والے عالمی اداروں کیساتھ رابطہ کیا، تنظیمی ڈھانچے کی بہتری کیلئے تجربہ کار مشیر لگائے اور ایک باصلاحیت ٹیم بنائی جس نے تنظیمی ڈھانچے کی بہتری کا جامع منصوبہ تیار کیا جووزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت پالیسی کونسل کے اجلاس میں پیش کیا گیا اور اپریل 2017 میں اس کی منظوری مل گئی۔’’
انہوں نے کہا کہ مذکورہ پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے اتھارٹی کا تنظیمی ڈھانچہ وسیع کیا گیا اورپانچ خصوصی ڈائریکٹوریٹ، کولیکٹوریٹ آف ریونیو، کولیکٹوریٹ آف اپیل ، اپیلٹ ٹربیونل اور مردان ، ایبٹ آباد اور بنوں میں تین زونل آفسز قائم کیے گئے۔
طاہر اورکزئی نے بتایا کہ ٹیلی کام سیکٹر سے ٹیکس آمدن بند ہونے پر متبادل راستے تلاش کیے گئے اور گزشتہ مالی سال کے دوران ٹیلی کام سیکٹر کے سوا دیگر شعبوں جیسا کہ تعمیرات، بیوٹی سیلونز اور فرانچائز سروسز وغیرہ سے 8 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔
لوگوں کا ٹیکس کے حوالے سے عدم اعتماد دور کرنے اور انکا سرکاری محکموں پر یقین بحال کرنے کیلئےہم نے ابلاغ کی بہتر حکمت عملی تیار کی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جا سکے۔ اتھارٹی آمدن میں اضافے کیلئے کوشاں ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ ترقیاتی منصوبے مکمل کیے جا سکیں تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ کے پی کے میں اب بھی ٹیکس کلچر کو پروان چڑھانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔