اسلام آباد: وزارت خزانہ نے وضاحت کی ہے کہ میڈیا کے ایک حلقے میں شائع ہونے والی یہ خبر گمراہ کن اور حقائق کے منافی ہے کہ آئی ایم ایف نے 452 ڈالر کی تیسری قسط کے لیے سخت اقدامات کرنے کی شرط عائد کی ہے۔
وزارت کی جانب سے جاری کیے جانے والے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سہ ماہی جائزوں کے لیے مکمل طور پر معمول کی بات ہے کہ ان پر طے شدہ شیڈول سے کچھ زیادہ وقت لگ جاتا ہے جسے غیرمعمولی تناظر میں نہیں دیکھا جانا چاہئے، دوسرا اور تیسرا سہ ماہی جائزہ منصوبے کے تحت آئی ایم ایف بورڈ کے سامنے الگ الگ پیش کیا جائے گا، قبل از وقت کوئی بھی اقدام کرنے کے حوالے سے فی الحال فیصلہ نہیں کیا گیا۔ چین کی پاکستان کے ساتھ فولادی دوستی ہے اور چینی قرضوں کے حوالے سے کوئی پریشانی نہیں ہونی چاہئے۔
میڈیا کے ایک ادارے میں شائع ہونے والا مضمون بھی یکساں طور پر غلط ہے جس میں یہ تاثر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ صرف کوئی معجزہ ہی آئی ایم ایف کے پروگرام کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جمہ کو جاری کی جانے والی پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ آئی ایم ایف کے عملے کے ارکان کی پاکستانی حکام کے ساتھ تعمیری اور پیداواری بات چیت ہوئی ہے جنہوں نے پاکستان کی جانب سے گزشتہ چند مہینوں کے دوران اصلاحات کرنے اور موثر معاشی پالیسیاں جاری رکھنے کے تناظر میں نمایاں پیشرفت پر تعریف کی ہے اور دسمبر کے اختتام تک کا ہدف اور ساختیاتی معیارات حاصل کیے جا چکے ہیں۔
فنانس ڈویژن نے یہ واضح کیا ہے کہ حکومتی اصلاحاتی پروگرام درست ڈگر پر جا رہا ہے اور اسے آئی ایم ایف کی حمایت حاصل ہے۔