حکومتی اصلاحات قرضوں سے چھٹکارا پانے کیلئے پائیدار بنیاد فراہم کریں گی: آئی ایم ایف

پاکستان کو پائیدار ترقی کے اہداف پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے ایتھاناسیس اروانائٹس ، مشکل وقت صرف ہم پر ہی نہیں آیا ،کئی ابھرتی ہوئی معیشتیں اس سے گزر چکی ہیں ، گورنر سٹیٹ بینک

493

کراچی : عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف )کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل نے کہا ہے کہ پاکستا ن میں مالی شعبے میں جو اصلاحات کی جا رہی ہیں وہ عوامی قرضوں سے نمٹنے کیلئے ایک پائیدار بنیاد فراہم کریں گی۔

سٹیٹ بینک اور پاکستان بزنس کونسل سے منعقدہ’’ مینجنگ کرائسز اِن امرجنگ مارکیٹس ‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایتھاناسیس اروانائٹس (Athanasios Arvanitis) نے کہا کہ پاکستانی حکومت کو اقوام متحدہ کے ایجنڈہ برائے 2030ء سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف کو پورا کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، حکومت کی جانب سے کی جانے والی اصلاحات اُن اہداف تک پہنچنے کیلئے مضبوط بنیاد فراہم کریں گی۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے تمام مطلوبہ معاشی اہداف حاصل کر لیے ہیں: آئی ایم ایف کا اعلامیہ

انہوں نے کہا کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں میں آنے والے مالی بحرانوں اور پاکستان میں کافی چیزیں مشترک ہیں، ایسی صورتوں میں قرضوں کا حجم  اور خسارہ  بڑھ جاتا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر غیر متوازن ہو جاتے ہیں، بچت اور سرمایہ کاری میں کمی ہوجاتی ہے۔

تاہم انہوں نے کہا کہ مالیاتی  بحرانوں سے نکلنے کیلئے ہر معیشت کیلئے ایک سا طریقہ کار نہیں ہوتا۔ آئی ایم ایف بحران کی اصل وجوہات پر توجہ دیتے ہوئے مشکلات کا شکار ملک کو مختلف طریقوں سے مقامی سطح پر استحکام لانے میں مدد کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان درآمدات میں اضافہ، مزید ملکوں کیساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کرے: آئی ایم ایف

ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ ایسی صورتوں میں معاشرے کے کمزور طبقے کی مدد کیلئے اقدامات کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے ۔

اس موقع پر گورنر سٹیٹ بینک پاکستان رضا باقر نے کہا کہ مشکل وقت صرف پاکستان پر ہی نہیں آیا بلکہ کئی ابھرتی ہوئی معیشتیں ایسے وقت سے گزر چکی ہیں ۔

پاکستان بزنس کونسل کے سربراہ احسان ملک نے شرح مبادلہ کو مارکیٹ کے مطابق رکھنے پر سٹیٹ بینک کی تعریف کی تاہم مینو فیکچرنگ سیکٹر پر ٹیکسوں کے بوجھ اور زیادہ شرح سود پر اپنی ناخوشی کا اظہار بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں:  آئی ایم ایف نے ٹیکس ہدف میں دوسری بار کمی کرتے ہوئے 4.8 کھرب روپے مقرر کردیا

احسان ملک نے کہا کہ ایک صنعتی ترقی اور آمدن میں اضافے کیلئے ایک قومی ٹیرف پالیسی کی اشد ضرورت ہے۔

دوسری جانب میکرو اکنامک انسائیٹس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او )ثاقب شیرانی نے آئی ایم ایف پروگرامز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرامز اسٹرکچرل ریفارمز کی اجازت نہیں دیتے۔

اس موقع پر صحافی خرم حسین نے کہا کہ ماضی میں آئی ایم ایف کا کوئی پروگرام بھی پاکستان کی معیشت کو بہتری کیجانب گامزن نہیں کرسکا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here