میزان بنک کے منافع میں 73 فی صد اضافہ

1020

کراچی: میزان بنک کے 31 دسمبر 2019 کو ختم ہونے والے سال کے اختتام پر بورڈ  آف دائریکٹرز کا اجلاس ہوا جس میں بنک کی کارکردگی اور گزشتہ مالی سال کے معاشی گوشواروں کا جائزہ لیا گیا۔

معاشی اعداد و شمار کے مطابق، بنک کو 31 دسمبر 2019 کو ختم ہونے والے سال میں ٹیکس کی ادائیگی کے بعد 15.780 ارب روپے کا منافع ہوا ہے جو گزشتہ برس اسی عرصہ کے دوران 9.134 ارب روپے تھا، یوں بنک کے پرافٹ میں 72.8 فی صد اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: چھوٹے سے سرمایہ کار ادارے سے شروع ہونے والا میزان بینک اسلامی بینکنگ سیکٹر میں پہلے نمبر پر کیسے آیا؟

بنک نے دو روپے فی شیئر یا 20 فی صد منافع دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ قبل ازیں دیے جانے والے عارضی بونس سے زیادہ ہے جو تین روپے فی یونٹ یا 30 فی صد دیا گیا۔ یوں یہ بونس مجموعی طور پر پانچ روپے فی شیئر ہو گیا۔ بنک کی آمدن فی شیئر 12 اعشاریہ 12 ریکارڈ کی گئی جو گزشتہ برس اسی عرصہ کے دوران 6.97 روپے تھی اور یہ ایک نمایاں اضافہ ہے۔

تاہم، یہ اضافہ تجزیہ کاروں کی توقعات کے عین مطابق ہے۔ بنک کا منافع ٹیکسوں اور پرویژنز کی ادائیگی کے بغیر 26.978 روپے تھا اور معاشی سال میں اس میں 77.7 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ ٹیکسوں کی ادائیگی کے بغیر پرافٹ میں اضافہ 90.6 فی صد ہوا۔  بنک کی آمدن 46.53 ارب روپے ہوئی یا اس میں 65.2 فی صد کا اضافہ ہوا۔

فیس اور کمیشن سے حاصل ہونے والی آمدن 7.43 ارب رہی جو بنیادی طور پر ٹریڈنگ بزنس اور جنرل بنکنگ سروسز سے حاصل ہوئی اور اس میں گزشتہ برس اسی عرصہ کی نسبت 8.86 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ بنک کی بیرونی زرِ مبادلہ میں آمدن دگنا سے زیادہ ہو گئی ہے جو گزشتہ برس اسی عرصہ کے دوران ایک اعشاریہ 32 ارب روپے تھی اور اب یہ بڑھ کر دو اعشاریہ 68 ارب روپے ہو گئی ہے۔ 31 دسمبر 2019 میں ختم ہونے والے سال میں ڈیویڈنڈ سے اس کی آمدن 276 ملین روپے ریکارڈ کی گئی۔

مزید پڑھیں: شرح سود میں اضافہ پاکستانی بنکوں کے سٹاک کی قیمتوں کو بڑھانے کا باعث

دریں اثنا، اے کے ڈی سکیورٹیز کے سینئر انوسٹمنٹ اینالسٹ حمزہ کمال تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں، پرویژنز توقعات سے کچھ زیادہ رہیں جنہیں ہم اکویٹی کے کمزور ہونے سے جوڑتے ہیں جیسا کہ دوسرے بنک بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here