جاپانی کمپنی کا حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹس خریدنے میں اظہار دلچسپی

مٹسوئی اینڈ کوکے وفد کی وزیر نجکاری میاں محمد سومرو سے ملاقات ، دونوں بجلی گھروں کی  پیداواری صلاحیت ، تکنیکی و فنی معاملات اورنجکاری کے عمل کے بارے میں بریفنگ لی

695

اسلام آباد: جاپان کی توانائی کمپنی مٹسوئی اینڈ کو لمیٹڈ نے پاکستان کے دو آر ایل این جی پاور پلانٹس (حویلی بہادر شاہ اور بلوکی) خریدنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

جاپانی کمپنی کے وفد نے جنرل مینجر ہساتو نکیاما (Hisato Nakayama) کی سربراہی میں  وفاقی  وزیر برائےنجکاری محمد میاں سومرو سے ملاقات کی  جہاں انہیں حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹ اور بلوکی پاور پلانٹس کی پیداواری صلاحیت ، تکنیکی و فنی معاملات اور دونوں بجلی گھروں کی نجکاری کے حوالے سے اقدامات سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی حکومت کا 2 بینکوں، 2 بجلی گھروں، 27 سرکاری جائیدادوں کی نجکاری کرنے کا فیصلہ

میاں محمد سومرو نے جاپانی وفد کو آئی پی پیز کیلئے بنائی گئی ون ونڈو سہولت سے متعلق بتاتے ہوئے کہا یہ سہولت نجکاری کے بعد بھی دستیاب رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کی جاتی ہے، نجکاری میں حصہ لینے والے سرمایہ کاروں کو بھی ٹیکس وغیرہ کے معاملات میں مکمل مدد فراہم کی جائے گی۔

اس موقع پر جاپانی کمپنی کے جنرل مینجر نے کہا کہ وہ دونوں پاور پلانٹس کی بڈنگ میں حصہ لینے کو تیار ہیں۔

متسوئی (Mitsui) جاپانی کی سب سے بڑی تجارتی کمپنی ہے جو انرجی، مشینری، کیمیکلز، فوڈ، ٹیکسٹائل اور فنانس کے شعبوں میں کام کرتی ہے۔

وزارت نجکاری کے مطابق دونوں پاور پلانٹس کی نجکاری کیلئے 12 کمپنیوں نے پری کوالیفائی کیا ہے ، جن میں پاکستان کے علاوہ جاپان، تھائی لینڈ، یوکے اور ملائیشیا کی کمپنیاں شامل ہیں۔

بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹس میں مجموعی طور پر 2453 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے نجکاری خسارے میں چلنے والےحویلی بہادر شاہ اینڈ بلوکی پاور پلانٹس، ماڑی پٹرولیم کمپنی لمیٹڈ، سروسز انٹرنیشنل ہوٹل لاہور اور جناح کنونشن سنٹر اسلام آباد ، ایس ایم ایز بینک، فرسٹ ویمن بینک اور 27 سرکاری جائیدادوں کی نجکاری کرنے کی منظوری دے چکی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ مذکورہ اداروں اور جائیدادوں کی فروخت سے 150 ارب روپے حاصل ہونگے جو قرضوں کی واپسی اور فلاحی منصوبوں پر خرچ ہونگے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here