رواں سال 5 لاکھ ایکڑ پر تیل پیدا کرنے والی فصلیں ہونگی، خوردنی تیل کی درآمدات میں 345 ملین ڈالر کمی ہو گی

پاکستان میں صرف 12 فیصد تیل دار فصلیں کاشت کی جا رہی ہیں، 88 فیصد خوردنی تیل اور بیج درآمد کرنا پڑتے ہیں، سالانہ 4 ارب ڈالر خرچ ہوتے ہیں

1238

لاہور: پاکستان میں رواں سال 5 لاکھ ایکڑ رقبے پر تیل پیدا کرنے والی فصلیں سورج مکھی، کینولا اور تل کاشت کی جائیں گی جس سے خوردنی تیل کی درآمدات میں 345 ملین ڈالر کمی ممکن ہو سکے گی۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خوردنی تیل اور تیل کے بیجوں کی 4 ارب ڈالر کی درآمدات ہیں، یوں یہ تیسری بڑی درآمدات ہیں جن پر پاکستان ایک خطیر سرمایہ خرچ کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کا رحجان زراعت کی بجائے کس جانب جا رہا ہے؟

پاکستان میں خوردنی تیل پیدا کرنے والی فصلوں کی کاشت میں مسلسل کمی آ رہی ہے، مقامی طور پر صرف 12 فیصد ایسی فصلیں کاشت کی جا رہی ہیں جبکہ ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے 88 فیصد تک خوردنی تیل اور بیج درآمد کیے جاتے ہیں۔

ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 1970ء کے بعد پاکستان خوردنی تیل سے متعلق درآمدات میں 12.5 فیصد سالانہ اضافہ ہو رہا ہے جبکہ آبادی میں اضافے سے صورتِ حال مزید خراب ہو گی۔

پاکستان کی پیداواری صلاحیت:

نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر (این اے آر سی) ایک عہدیدار نزاکت نواز نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ پاکستان میں تیل کے بیجوں کی فصلوں کی اوسط پیداوار میں کافی کمی ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سورج مکھی کی پیداواری صلاحیت میں 78 فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے، اسی  طرح سرسوں کی فصل میں 74 فیصد، مونگ پھلی 75 فیصد، تل کی پیداوار 80 فیصد، السی کی پیداوار 76 فیصد،  سویا بین 79 فیصد اور زعفران کی فصل 74 فیصد اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:دالوں کے کاشت کاروں کو توانائی کی لاگت کم کرنے کے لیے سبسڈائزڈ سولر اریگیشن سسٹم فراہم کرنے کا فیصلہ

ماہرین کے مطابق پاکستان میں کپاس کے بیج کی مجموعی پیداوار 76 فیصد ،  تلی اور سرسوں کی پیداوار14 فیصد جبکہ سورج مکھی 9 فیصد اور کینولا 1 فیصد کاشت کیا جا رہا ہے۔

محکمہ زراعت پنجاب میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر (انفارمیشن) نجف عباس نے پرافٹ اردو کو بتایا کہ تیل کے بیج اور خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل بننے کیلئے وزیراعظم عمران خان نے نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام شروع کیا ہے جس کے تحت تیل کے بیج کی پیداوار بڑھانے کے پروگرام (Natioanl Oilseeds Enhancement Programme) کا آغاز کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے کسانوں کو سبسڈی دی جائے گی تاکہ وہ مذکورہ فصلیں کاشت کرسکیں اور پاکستان کو تیل کے بیج درآمد کرنے کیلئے دوسرے ملکوں پر انحصار نہ کرنا پڑے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here