انڈیا میں مہنگائی کا جن بے قابو، چھ برس کا ریکارڈ ٹوٹ گیا

783

بنگلورو: انڈین ریٹیل مارکیٹ میں افراط ِ زر کی شرح ممکنہ طور پر جنوری میں گزشتہ چھ برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جیسا کہ خوراک کی قیمتوں میں اضافہ برقرار رہا جس کے باعث ریزرو بنک آف انڈیا آنے والے مہینوں کے دوران شرح سود میں تبدیلی نہ کرنے پر مجبور ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی جانب سے رائے شماری کے جائزے میں ماہرین معاشیات کی اکثریت نے حصہ لیا۔ رواں ماہ کی پانچ سے سات تاریخ تک ہونے والے اس پول میں 40 سے زیادہ ماہرین معاشیات اس امر پر متفق نظر آئے کہ انڈیا میں سالانہ کنریومر پرائس کے تناظر میں افراط زر جنوری میں سات اعشاریہ 40 فی صد تک بڑھنے کی امید ہے جو دسمبر میں سات اعشاریہ 35  فی صد تھی اور یہ مئی 2014 کے بعد افراطِ زر کی بلند ترین سطح ہے۔

مزید پڑھیں: انڈیا کی معیشت سست روی کا شکار، وزیراعظم مودی پر دبائو بڑھ گیا

اگرچہ پول میں حصہ لینے والے نصف کے قریب ماہرین معاشیات نے پیش گوئی کی کہ جنوری میں قیمتوں کے حوالے سے دبائو میں کمی آئی ہے لیکن کسی نے بھی یہ امید ظاہر نہیں کی کہ یہ ریزرو بنک آف انڈیا کے درمیانے درجے کے ہدف دو سے چھ فی صد کے درمیان ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آنے والے مہینوں میں افراطِ زر میں نمایاں کمی کا امکان بہت زیادہ نہیں ہے۔

ریزرو بنک آف انڈیا نے شرح نمو میں سست روی کے باوجود اپنا ریپو ریٹ پانچ اعشاریہ 15 فی صد پر برقرار رکھا ہے، اور افراطِ زر کے حوالے سے اپنے اندازوں کے حوالے سے نظرثانی کی ہے اور ایک اندازے کے مطابق، یہ آنے والے معاشی سال کے اولین نصف کے دوران پانچ سے پانچ اعشاریہ چار فی صد تک رہنے کا امکان ہے۔

  کیپیٹل اکانومکس کے ایشیا کے لیے ماہر معاشیات ڈیرن آئو کہتے ہیں، جنوری میں افراط زر کی شرح ممکنہ طور پر بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جس کی وجہ خوراک کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہے۔

مزید پڑھیں: نئی دہلی: بھارتی حکومت ایئر انڈیا کی فروخت کے لیے گاہکوں کی تلاش میں

تاہم، حالیہ اعداد و شمار کچھ سبزیوں جیسا کہ پیاز کی قیمتوں میں کمی ظاہر کرتے ہیں جو افراطِ زر میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے جب کہ تیل کی قیمتوں میں گزشتہ ماہ چین میں کروناوائرس کی وبا پھوٹنے کے باعث 10 فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا جو انڈیا کی سب سے بڑی درآمد ہے اور عالمی سطح پر بھی معاشی نمو میں کمی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

ریزرو بنک آف انڈیا نے گزشتہ برس شرح سود میں کمی کی تھی لیکن اب یہ امید کی جا رہی ہے کہ سال کے اوآخر تک شرح سود کو برقرار رکھا جا سکتا ہے جس کے باعث کمزور ہوتی ہوئی معیشت کی بحالی کی ذمہ داری حکومت پر آن پڑی ہے۔

لیکن حالیہ بجٹ مالی توسیع کے تناظر میں امیدوں پر پورا نہیں اترا۔

سٹی گروپ سے منسلک چیف اکانومسٹ برائے انڈیا سامیران چکرابورتی کہتے ہیں، مستقبل میں اسی وقت شرح سود میں کمی لائی جا سکتی ہے جب افراط زرکی شرح کم ہو کر قریباً پانچ فی صد رہ جائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here