پاکستان ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص صوبائی اور وفاقی بجٹ مکمل طور پر خرچ کرے: آئی ایم ایف

659

اسلام آباد: پاکستان کے دورے پر موجود عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف)کے وفد نے وفاقی حکومت پر زور دیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران عوامی مفاد کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے مختص کردہ بجٹ کو مکمل طور پر خرچ کیا جائے۔

ذرائع نے پاکستان ٹوڈے کو بتایا کہ آئی ایم ایف وفد کے ارکان نے گزشتہ روز (جمعہ) کو وزارت منصوبہ بندی و اصلاحات کے حکام سے ملاقات کی  جہاں انہیں ترقیاتی بجٹ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

وفد کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال کے دوران ترقیاتی کاموں کیلئے 701 ارب روپے بجٹ مختص کیا گیا تھا جس میں سے  چھ ماہ کے دوران 300 ارب روپے مختلف ترقیاتی منصوبوں کیلئے جاری کیے جا چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:چیئرمین ایف بی آر کی ممکنہ تبدیلی پر آئی ایم ایف کے تحفظات

وفد کے ارکان نے وزیر منصوبہ بندی و اصلاحات اسد عمر کو کہا کہ رواں سال کے دوران پبلک سیکٹر کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے رکھا گیا بجٹ مکمل طور پر خرچ کیا جائے تاکہ معاشی نمو کو سہارا دیا جا سکے۔

وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے آئی ایم ایف وفد کے ساتھ ہونے والے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف نے سرکاری ترقیاتی پروگرامز کے لیے مختص کردہ رقم کے مکمل استعمال کی زیادہ سے زیادہ کوشش کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی سستی کرنے کیلئے نیا ٹیرف پلان متعارف کروانے کا امکان، منظوری آئی ایم ایف سے لینا ہوگی

علاوہ ازیں آئی ایم ایف کے وفد نے وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک خسرو بختیار سے بھی ملاقات کی  جنہوں نے وفد کو بتایا کہ حکومت اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کو کنٹرول کرنے کیلئے ہر قسم کے اقدامات کر رہی ہے، رواں سال گندم کی فصل زیادہ بہتر ہونے کی توقع ہے جس کی وجہ سے آئندہ مہینوں میں گندم کی رسد کے حوالے سے بحران پر قابو پایا جاسکے گا۔

ذرائع کے مطابق چاروں صوبائی سیکریٹریز خزانہ  نے بھی آئی ایم ایف وفد کو اپنے اپنے صوبوں کی مالیاتی پالیسیوں ، ٹیکس آمدن ، بجٹ ، قرضوں کی صورتحال اور آمدن میں کمی کے پیچھے کارفرما عوامل کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔

واضح رہے کہ پاکستان کو بیل آئوٹ بیکج کی تیسری قسط جاری کرنے سے پہلے ٹیکس آمدن بڑھانے اور معاشی بہتری کیلئے دیگر حکومتی اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے آئی ایم ایف کے وفد 3 فروری سے پاکستان کے دورے پر ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here