امریکی کمپنی نے بغیر ڈرائیور چلنے والی ڈلیوری وین تیار کرلی

کمپنی کے مطابق مذکورہ ڈلیوی وین نے ہیوسٹن میں تجربے کے دوران ڈومینوز سے پیزے، سپر مارکیٹ چَین کروگر سے اشیائے خورونوش اور وال مارٹ سے دیگر اشیاء  بھی ڈلیور کی ہیں

588

ٹیکساس (ایجنسیاں): انسانوں کی سٹیرنگ، پیڈلز اور سائڈ شیشوں سے گاڑی کو کنٹرول کرنے کی بات پرانی ہو گئی ہے، اب امریکہ میں پہلی خود کار گاڑی تیار کی گئی اور اسے تجرباتی طور پر سڑکوں پر لانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ 

گاڑیاں بنانے والی کمپنی Nuro نے خود کار ڈیلیوری وین تیار کر لی ہیں،  یہ بغیر ڈرائیور کے گاڑی کی دوسری جنریشن ہے جسے R2  کا نام دیا گیا ہے۔

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں اس گاڑی کا تجربہ کیا گیا۔

یہ پہلی گاڑی ہے جسے انسانوں کے ذریعے کنٹرول کرنے کے لیے کسی قسم قوانین کی ضرورت نہیں ہو گی۔

امریکہ کے ٹرانسپورٹ سیکرٹری الائن چاؤ نے کہا ہے کہ گاڑی کی زیادہ سے زیادہ رفتار 25 میل فی گھنٹہ تک ہے انہوں نے کہا کہ گاڑی کی مسلسل نگرانی کی جائے گی۔

کمپنی کیلئے یہ ضروری ہوگا کہ R2 سے متعلق تمام معلومات پر ٹرانسپورٹ اتھارٹی کو فراہم کرے اور عوام سے بھی اس بارے میں فیڈ بیک لے۔

نیا ماڈل:

نیورو کی گاڑیاں کسی مسافریا ڈرائیورز کے بغیر چلانے کیلئے بنائی جا رہی ہیں۔

R2 ماڈل میں کمپنی نے سائیڈ مرر اور بڑی سکرینز ہٹا دی ہیں جبکہ کیمرے کی مدد سے  گاڑی کے اندر سے ہی بیرونی نقل و حرکت کا جائزہ لیا جا سکتا ہے۔

گاڑی میں یہ تبدیلی ٹرانسپورٹیشن ڈیپارٹمنٹ کی اجازت کے بغیر کی گئی ہے، جس کے مقصد کیمرے سے یہ دیکھنا ہے کہ کوئی انسان تو گاڑی نہیں چلا رہا۔

کمپنی کے مطابق مذکورہ ڈلیوی وین نے ہیوسٹن میں تجربے کے دوران ڈومینوز سے پیزے، سپر مارکیٹ چَین کروگر سے اشیائے خورونوش اور وال مارٹ سے دیگر اشیاء  بھی ڈلیور کی ہیں۔ 

ابتدائی ماڈل آر1 کے تجربے کے دوران کمپنی نے ایریزونا میں کروگر کے لیے ڈلیوریز کی تھیں۔

نیور کی بنیاد گوگل  کے دوسابق انجینئیرز نے رکھی تھی جبکہ جاپانی فرم سافٹ بینک نیورو کو فنڈنگ کر رہی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here