وزیراعظم عمران خان نے چینی درآمد کرنے کی اجازت دے دی

631

اسلام آباد: ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کی رپورٹ کے مطابق، حکومت نے چینی کی طلب و رسد برقرار رکھنے کے لیے چینی درآمد کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ساڑھے تین لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کے فیصلے پر بھی عملدرآمد روک دیا گیا ہے تاکہ چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر فوراً قابو پایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: گندم کے بعد حکومت کا 3 لاکھ ٹن چینی باہر سے منگوانے کا فیصلہ

اس حوالے سے سمری وزیراعظم کی اجازت کے لیے وفاقی کابینہ کی معاشی رابطہ کمیٹی کو ارسال کی جا چکی ہے۔

ذرائع نے پرافٹ کو آگاہ کیا ہے کہ یہ فیصلہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کی چند روز قبل ہونے والی میٹنگ میں کیا گیا تھا  جس کے بعد وزارت صنعت و پیداوار نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان سے کہا کہ وہ تین لاکھ ٹن ریفائن چینی درآمد کرے تاکہ چینی کے مناسب ذخائر برقرار رکھے جا سکیں۔

پاکستان بیورو برائے شماریات کے مطابق، 30 جنوری 2019 میں چینی کی ریٹیل اوسط قیمت 79.06 روپے فی کلو تھی۔

ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ حکومت نے 11 ملین ٹن چینی کا برآمداتی کوٹہ معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور شوگر ایڈوائزری بورڈ نے وزارت خزانہ کو فی الفور اکنامک کوارڈینیشن کمیٹی سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ممکن ہے، چینی درآمد کرنے کا فیصلہ ذخائر کو برقرار رکھنے کے لیے کیا گیا ہو کیوں کہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کے اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کی حکومتوں نے یہ انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ برس گنے کی پیداوار میں مجموعی کمی کے باعث چینی کی پیداوار حالیہ کرشنگ سیزن کے دوران کم ہونے کی توقعات ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے قریبی رفقا جہانگیر ترین اور خسرو بختیار چینی بحران کے ذمہ دار، سابق گورنر سندھ محمد زبیر کا دعویٰ

اس اَمر کی تصدیق اس حقیقت سے بھی ہوتی ہے کہ قومی اوسط ریٹیل قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جب کہ دوسری جانب کرشنگ فی الحال جاری ہے۔

 ذرائع نے یہ بھی کہا ہے کہ سیکرٹری صنعت و پیداوار نے اکتوبر 2019 میں ہونے والی ایک میٹنگ میں چینی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر بات کی تھی۔ سیکرٹری نے بعدازاں صوبائی چیف سیکرٹریز کے نام خط لکھے اور ان سے کہا کہ وہ اپنے اپنے صوبوں میں چینی کی ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے تدارک کے لیے اقدامات کریں۔

بعدازاں حکومت پنجاب نے قانون کے تحت اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے ہر ضلع میں چینی کی ریٹیل پرائس 70 روپے فی کلو مقرر کر دی۔خیبرپختونخوا حکومت نے بھی کہا ہے کہ وہ ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کے خلاف اقدام کرے گی۔

انٹرنیشنل شوگر آرگنائزیشن کے مطابق، اس وقت سفید چینی کی قیمت 62.60 روپے فی کلو ہونی چاہئے۔  وفاقی سطح پر ٹریڈ کارپوریشن آف پاکستان اور کامرس ڈویژن مقامی استعمال کے لیے ٹیکسوں اور ڈیوٹیز کے بغیر چینی درآمد کر سکتے ہیں جس کے باعث درآمد شدہ چینی کی قیمت ملک میں پیدا ہو رہی چینی سے کم ہو جائے گی اور حالات میں بہتری آئے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here