سات ماہ میں ٹیکس آمدن میں 17 فیصد اضافہ ، آئی ایم ایف کو سالانہ ہدف میں مزید کمی کی درخواست نہیں کی : ایف بی آر

610

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر ) نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران ٹیکس آمدن میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان کے دورے پر آئے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف ) کے وفد کو سالانہ ٹیکس ریونیو کے ہدف میں مزید کمی کی درخواست نہیں کی گئی۔

میڈیا میں یہ خبریں زیر گردش تھیں کہ ایف بی آر نے سالانہ ٹیکس آمدن کا دوبارہ تخمینہ لگا کر آئی ایم ایف حکام کو کہا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک زیادہ سے زیادہ 4 ہزار 450 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جا سکتا ہے۔

اس سے قبل ایف بی آر نے رواں مالی سال کیلئے ٹیکس ہدف 5500 ارب روپے رکھا تھا جسے آئی ایم ایف نے کم کرکے 5238 ارب رروپے کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایف بی آر کی ممکنہ تبدیلی پر آئی ایم ایف کے تحفظات

ایف بی آر کو اپنے ابتدائی تخمینے (5500 ارب رو پے) کے مقابلے میں 1100 ارب روپے ٹیکس شارٹ فال کا سامنا ہے، یہی وجہ ہے کہ حکومت منی بجٹ کی صورت میں 200 ارب روپے کے مزید ٹیکس لگانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

تاہم ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر حمید عتیق نے پاکستان ٹوڈے کو بتایاکہ ٹیکس ہدف میں مزید کمی کیلئے آئی ایم ایف حکام کو درخواست نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ بیل آئوٹ پیکج کی تیسری قسط جاری کرنے سے قبل پاکستان کی جانب سے ٹیکس آمدن بڑھانے سمیت دیگر اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے آئی ایم ایف کا وفد پاکستان کے دورے پر ہے اورمتعلقہ حکام سے ملاقاتیں کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 7 ماہ میں ایف بی آر کو 103 ارب روپے ٹیکس شارٹ فال کا سامنا

دوسری جانب ایف بی  آر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران ٹیکس آمدن میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے اور سات ماہ میں گزشتہ سال کے 2062 ارب کے مقابلے میں 2407 ارب روپے ٹیکس جمع ہواہے۔

ٹیکس ادارے کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے  کہ آمدن میں یہ اضافہ درآمدات میں 5 ارب ڈالر کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔

گزشتہ مالی سال کے دوران درآمدات پر ایف بی آر کو انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹمز ڈیوٹی کی مد میں 1005 ارب روپے ٹیکس آمدن ہوئی تھی جس میں رواں مالی سال کے ابتدائی سات ماہ کے دوران چھ فیصد کا معمولی اضافہ ہوا ہے اور 1066 ارب روپے ٹیکس جمع ہوا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here