لندن: 16 ملین پائونڈ کی خریداری، خاتون کو قانونی کارروائی کا سامنا

884

لندن: ضمیرہ حاجی ایوا نامی خاتون 16 ملین پائونڈ کی خریداری کرنے پر مشکلات سے دوچار ہو گئی ہیں۔ انہوں نے شہر کے مہنگے ترین شاپنگ مال ہیرڈز سے خریداری کی لیکن یہ ان کے لیے نہایت مہنگی ثابت ہوئی ہے کیوں کہ وہ شہر کے پرتعیش علاقے میں واقع 15 ملین پائونڈ مالیت کے گھر کے علاوہ اپنے قیمتی گالف کارس سے بھی محروم ہو سکتی ہیں۔

وہ لندن کی ایسی پہلی شہری ہیں جو انسداد بدعنوانی کے قانون ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر کی زد میں آئی ہیں جس کے تحت قانوناً اب ان کو یہ وضاحت کرنا پڑے گی کہ ان کے پاس اس قدر دولت کہاں سے آئی جس سے انہوں نے پرتعیش بنگلہ، گالف کورس اور 16 ملین پائونڈ کی خریداری کی۔

ضمیرہ حاجی ایوا کے شوہر ایک بنکار ہیں اور وہ ان دنوں جعل سازی کے الزام میں ہی آزربائیجان کی جیل میں زیرحراست ہیں۔ دونوں میاں بیوی ہی اگرچہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی تردید کرتے ہیں جب کہ خاتون کا برطانیہ میں کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں۔

حاجی ضمیرہ ایوا نے نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سے کارروائی کیے جانے کے بعد اس کے خلاف عدالت میں اپیل کی تھی جسے مسترد کر دیا گیا ہے اور یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ مقدمے پر ہونے والے اخراجات بھی ادا کریں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ خاتون کے خلاف انسداد بدعنوانی کے نئے قانون کے تحت کی گئی کارروائی درست تھی اور وہ سپریم کورٹ میں اپیل نہیں کر سکتیں۔

نیشنل اکنامک کرائم سنٹر سے منسلک سارہ برٹچارڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ ایک اہم فیصلہ ہے اور مستقبل میں ایسے معاملات کے ساتھ پیش آنے کے حوالے سے ایک نئی مثال قائم ہوئی ہے۔

اس کا سادہ سا مطلب یہ ہے کہ حکومت اب ان غیر ملکی جرائم پیشہ افراد اور ان کے اہل خانہ کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے جو لندن میں غیرمعمولی طور پر پرتعیش زندگی گزار رہے ہیں۔

ملزمہ کے پاس اب محض ایک ہفتہ ہے جس دوران ان کو نیشنل کرائم ایجنسی کے روبرو اپنی آمدن کی تفصیلات فراہم کرنی ہیں اور اگر وہ ناکام رہتی ہیں تو ادارہ ان کے اثاثے منجمد کر دے گا۔

دوسری صورت یہ ہے کہ وہ آمدنی کی تفصیلات فراہم کر دیں جس کے بعد نیشنل کرائم ایجنسی دو ماہ میں ان تفصیلات کا جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کرے گی کہ ان کے اثاثے منجمد کیے جانے چاہئیں یا نہیں۔  اگر وہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہتی ہیں کہ ان کے اکائونٹس جعلی یا جھوٹے نہیں ہیں تو ان کے خلاف ناصرف مقدمہ بازی ہو سکتی ہے بلکہ جیل بھی جانا پڑ سکتا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here