لاہور: (نیوز ڈیسک): پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے منی بل اور ٹیکس قوانین میں ترمیم کے بل سینٹ میں پیش کر دیے۔
ایوانِ بالا میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) کی جانب سے حکومت کو ٹیکس قوانین 2020 میں ترمیم کے حوالے سے شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے سینٹ میں ٹیکس قوانین بل پیش کیا جس پر انہیں اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینٹر راجا ظفرالحق نےحکومت کی جانب سے بل پیش کیے جانے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ انکی جماعت اس بل کو پہلے ہی مسترد کر چکی ہے۔
اعظم سواتی نے راجا ظفرالحق کے جواب میں کہا کہ حکومت نے بل کو پہلے قومی اسمبلی میں پیش کیا اور اب سینٹ اس بل کو جلد منظور کرے۔
پیپلز پارٹی کی سینٹر شیری رحمان نے منی بل پیش کرنے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ انکی جماعت پارلیمنٹ کے ذریعے بلز کو ختم کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت دونوں ہاؤسز کو بطور آرڈیننس پاس کرنے والی فیکٹری کی طرح چلا رہی ہے۔
جواب میں اعظم سواتی نے کہا حکومت نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں تاخیر کی وجہ سے آرڈیننس جاری کیے، تاہم انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس بلز کو پہلے سے قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
قائدِ ایوان سینٹر شبلی فراز نے کہا کہ کسی بھی آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا مطلب بل کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے اپوزیشن سے درخواست کی کہ وہ سینٹ میں اکثریت میں ہونے کی وجہ سے اس معاملے کو مسئلہ نہ بنائیں۔
انہوں نے تجویز دی کہ اس معاملے کو فنانس کی سٹینڈنگ کمیٹی کو بھیجنا چاہیئے۔
اجلاس میں اعظم سواتی نے شبلی فراز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایوان میں ناخواندہ سینٹرز کو پڑھانا بے کار ہے جس کے باعث اپوزیشن ارکان ایوان میں اعظم سواتی کے بیان پر احتجاج کرتے ہوئے کھڑے ہوگئے۔
اپوزیشن کی جانب سے احتجاج پر نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی چئیر مین سینٹ سلیم مانڈویوالہ نے اجلاس سے اعظم سواتی کے الفاظ حذف کر دیے۔
بعد ازاں اعظم سواتی نے سینٹ میں بل کی کاپی پیش کی۔