برطانیہ کا 2035 کے بعد پٹرول، ڈیزل اور ہائبرڈ گاڑیوں پر پابندی لگانے کا اعلان

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 30 لاکھ افراد فضائی آلودگی سے متاثر ہوکر ہلاک ہو جاتے ہیں

663

لندن: دنیا بھر میں اس وقت ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کیلئے اقدامات کیے جار ہے ہیں ، چونکہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کی ایک بڑی مقدار روڈ ٹرانسپورٹ سے پیدا ہو رہی ہے اسی لیے ایک عرصے سے پٹرول اور ڈیزل کی بجائے بجلی سے چلنے والی گاڑیاں اور بسیں چلانے کی باتیں ہورہی ہیں اور کئی ممالک ایسی ٹرانسپورٹ پر مستقبل قریب میں پابندیوں کا اعلان کرچکے ہیں۔

برطانیہ نے بھی 2035 کے بعد پٹرول، ڈیزل اور ہائبرڈ گاڑیوں کی فروخت پر پابندی لگانے کا اعلان کیا ہے۔

اس اعلان کو ماحولیاتی تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیموں نے سراہا ہے لیکن آٹو موبائل انڈسٹری سے وابستہ تنظیموں نے تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ اتنے کم عرصے میں برطانیہ الیکٹرک گاڑیاں تیار نہیں کرسکتا۔

یہ بھی پڑھیں:برطانیہ کے یورپی یونین سے محدود تجارتی معاہدے کے خدشات، پائونڈ کی قدر میں کمی

گلاسگو میں اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی ماحولیاتی مسائل سے متعلق کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ برطانیہ اس پالیسی پر عمل درآمد  کرکے عالمی ماحولیاتی مسائل سے نمٹنا چاہتا ہے اور اقوام متحدہ کے ہدف کے مطابق 2050 تک کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں اپنا حصہ صفر کرنا چاہتا ہے۔

اس سے قبل برطانیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ 2040 تک پیٹرول اور ڈیزل کی گاڑیوں کی فروخت پر پابندی لگادے گا تاہم ماہرین کی جانب سے خبردار کیا گیا کہ اگر 2050 تک کاربن فری ملک کا ہدف حاصل کرنا ہے تو تیل سے چلنے والی گاڑیوں پر پابندی میں جلدی کرنا ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: سازگار انجنئیرنگ نے پاکستان کی پہلی الیکٹرک گاڑی کا ماڈل پیش کردیا 

یہ بھی پڑھیں: کیا الیکٹرک گاڑیاں پاکستان میں بگ تھری کی اجارہ داری کا خاتمہ کر سکیں گی؟

بورس جانسن نے کہا کہ 2020 ماحولیات کے حوالے سے عملی اقدام اٹھانے کے لیے اہم اور بنیادی سال ہے، پیٹرول، ڈیزل اور ہائبرڈ گاڑیوں کی فروخت پر پابندی 2035 سے قبل بھی لگائی جاسکتی ہے۔

اس سے قبل نومبر 2019 میں  جرمن حکومت نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ 2030 ءسے ملک میں پیٹرول اور ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں کی فروخت پر پابندی لگا دی گی۔ جرمنی کی 16 ریاستوں نے متفقہ طور پر اس فیصلے کی منظوری دی  تھی۔

یہ بھی پڑھیں:جرمنی، الیکٹرک سکوٹر چلانے کیلئے سرکاری اجازت مل گئی

یہ بھی پڑھیں: ناروے میں فروخت کردہ ایک تہائی نئی گاڑیاں مکمل طور پر الیکٹرک کاریں

جرمنی نے یورپی یونین سے بھی کہا تھا کہ یورپی ممالک میں پیٹرول ڈیزل سے چلنے والی گاڑیوں پر پابندی لگائی جائے اور 2030ء کے بعد سے صرف زیرو ایمیشن والی گاڑیوں کی فروخت کی اجازت دی جائے۔

اس  سے قبل 2016 میں  پیرس، میکسیکو، میڈرڈ اور ایتھنز  کے مئیرز نے ایک اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ 2025ءسے ڈیزل سے چلنے والی گاڑیاں اور ٹرک بند کردئیے جائیں گے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 30 لاکھ افراد فضائی آلودگی سے متاثر ہوکر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ڈیزل انجن سے دو طرح سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، ایک تو پرٹیکیولیٹ میٹر اور نائٹروجن گیس فضا میں پیدا ہوتی ہے۔

پرٹیکیولیٹ میٹر پھیپھروں کو متاثر کرتی ہے اور قلبی نظام کو متاثر کرتی ہے۔ اسی طرح نائٹروجن آکسائیڈ سے اوزون کی تہہ متاثر ہوتی ہے اور لوگوں کو سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here