لندن: برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کے تبصروں کے بعد پائونڈ کی قدر میں کمی آئی ہے جیسا کہ انہوں نے ایک بار پھر ان تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ برطانویہ یورپی یونین سے کسی قسم کا معاہدہ کیے بغیر اس سے الگ ہو رہا ہے۔
بورس جانسن نے کہا، وہ کینیڈا کی طرز کے آزادانہ تجارتی معاہدے کی حمایت کرتے ہیں لیکن اگر شرائط پر عمل نہیں ہوتا تو وہ یورپی یونین سے انخلا کے موجودہ معاہدے کو استعمال میں لائیں گے۔
قبل ازیں، یورپی یونین کے اہل کار مائیکل برنیئر نے کہا کہ ان کے پرجوش تجارتی معاہدے کی پیشکش قبول کرنے کے لیے تمام فریقوں کو یکساں مواقع کی فراہمی درکار ہے۔
پائونڈ کی قیمت میں ڈالر کے مقابلے میں ایک اعشاریہ چار فی صد کمی آئی ہے اور اب ڈالر ایک اعشاریہ 30 پائونڈ کا ہو گیا ہے جب کہ یورو کی قدر میں بھی اضآفہ ہوا ہے۔
برطانیہ 31 جنوری کو یورپی یونین سے رسمی طور پر الگ ہو گیا اور اب آزادانہ تجارت کے معاہدے پر اتفاق رائے کے لیے 11 مہینے کے لیے ٹرانزیشن کے پیریڈ سے گزر رہا ہے۔
انوسٹمنٹ بنک سوسیت جنرال سے منسلک گلوبل فکسڈ انکم کے شعبہ کے سٹریٹیجسٹ کٹ جکس نے کہا ہے، یورپی یونین سے برطانیہ کے انخلا کے حامی سیاست دان انخلا کا جشن منانے کے بعد جرات مندی سے اپنے موقف کا اظہار کر رہے ہیں جیسا کہ تجارتی مذاکرات کے لیے زبانی جنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ ان حالات کے باعث فارن ایکسچینج مارکیٹ ممکنہ طور پر پریشانی کا شکار ہو جائے گی۔
بورس جانسن نے ایک تقریر میں کہا، ہم کینیڈا کی طرز پر آزادانہ تجارت کا ایک جامع معاہدہ چاہتے ہیں لیکن کسی غیرمتوقع واقعہ کی صورت میں جس میں ہم کامیاب نہیں ہو پاتے تو اس صورت میں ہماری تجارت کی بنیاد یورپی یونین سے انخلا کے موجودہ معاہدے پر ہوگی۔
بزنس لابنگ گروپ سی بی آئی کے صدر جان الین نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے میں ناکامی کاروباری سرمایہ کاری کو متاثر کر سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا، حقیقی چیلنج کاروباری اعتماد کی بحالی کے تناظر میں درپیش ہے جس کا تعلق مشکل عوامی مذاکرات میں پھنسنے میں نہیں ہے۔ محدود معاہدے کے حوالے سے یہ مذاکرات سرمایہ کاری کو روک سکتے ہیں۔
بورس جانسن نے یورپی یونین کے اس موقف کو رَد کیا کہ برطانیہ کو معاہدے کو محفوظ بنانے کے لیے لازمی طور پر اپنے ضابطوں پر عمل کرنا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا، ایک ایسے آزادانہ تجارتی معاہدے کی کوئی ضرورت نہیں ہے جس کے تحت یورپی یونین کی مسابقتی پالیسی کے حوالے سے رولز، سبسڈیز، سماجی تحفظ، ماحول یا کچھ ایسا ہی قبول کرنا شامل ہو، اس سے بہتر یہ ہے کہ یورپی یونین کو برطانوی ضابطے مان کر احسان مند ہونا چاہئے۔
تاہم، یورپی یونین کے چیف مذاکرات کار مائیکل بارنیئر نے کہا ہے، سب سے اہم اور ناگزیر یہ ہے کہ ہم یورپی یونین، اس کے شہریوں اور ان کے کاروبار کا تحفظ کریں۔
انہوں نے مزید کہا، ہم ایسے حالات کے لیے خود کو تیار کرتے رہیں گے تاوقتیکہ کوئی معاہدہ نہیں ہو جاتا۔ ہم یقیناً نہیں چاہتے کہ ایسا ہو۔ ہم اس سے گریز کے لیے کام کریں گے لیکن اگر ہم سال کے اختتام تک معاہدہ کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے تو بہت سے محاذوں پر مشکلات پیدا ہو جائیں گی۔
یورپی یونین اور کینیڈا میں معاہدے کے تحت بہت سی مصنوعات پر امپورٹ ٹیرف ختم کیا جا چکا ہے لیکن وہ اس کے باوجود کسٹمز اور ویلیو ایڈڈ ٹیکسز ادا کر رہے ہیں۔
فوڈ اینڈ ڈرنک فیڈریشن کے چیف ایگزیکٹو آئن وائٹ نے بورس جانسن کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے، ہم برطانوی اور یورپی یونین کے ثالثوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ یکساں فوڈ کے معیار کی شناخت کے لیے کامن سینس کے تحت حکمتِ عملی تشکیل دیں چناں چہ ہمیں غیرارادی طور پر تجارت کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی ضرورت نہیں۔