اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کا وفد بیل آؤٹ پیکج کے تحت دیے جانے والے 6 ارب ڈالر پر کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان پہنچ گیا۔
آئی ایم ایف کے نمائندے نے کہا ہے کہ پاکستان کو قرض کی تیسری قسط کے اجرا کے لیے اعلیٰ قیادت سے مذاکرات کیے جائیں گے۔
آئی ایم ایف کی ریذیڈنٹ ریپریزینٹیٹو ٹیریسا ڈابن کے مطابق وفد آج (سوموار) پاکستان پہنچا، فریقین کے مابین بات چیت کا یہ دور 13 فروری تک جاری رہے گا۔
انہوں نے یہ تصدیق بھی کی کہ دورہ پاکستان کے اختتام پر وفد اپنی رپورٹ جاری کر دے گا۔
آئی ایم ایف کا وفد سہ ماہی بنیادوں پر پاکستانی معیشت اور مختلف وزارتوں اور محکموں کی کارکردگی کے علاوہ توانائی اور ٹیکس کے حوالے سے بھی اصلاحات کا جائزہ لے گا۔
دسمبر 2019 میں آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ پاکستان کا پروگرام درست سمت میں جا رہا ہے اور کچھ ہی عرصہ میں اس کے ثمرات برآمد ہونا شروع ہو جائیں گے لیکن انہوں نے اس وقت کچھ مخصوص خدشات کے بارے میں بھی آگاہ کیا تھا۔
آئی ایم ایف کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستان کے لیے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی کے تحت چھ ارب ڈالر کے قرض کی 425 ملین ڈالر کی دوسری قسط منظور ہو گئی تھی۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے تین جولائی 2019 کو پاکستان کے لیے چھ ارب ڈالر کا تین سالہ بیل آئوٹ پیکیج منظور کرنے کی اجازت دی تھی۔ پاکستان نے معاہدہ ہونے کے کچھ ہی عرصہ بعد 991.4 ملین ڈالر کی پہلی قسط وصول کر لی تھی۔
ایگزیکٹیو بورڈ کے فیصلے کے بعد فرسٹ ڈپٹی مینجنگ ڈائریکٹر اور قائم مقام چیئرمین ڈیوڈ لپٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا، ملک کا آئی ایم ایف پروگرام درست سمت میں جا رہا ہے لیکن انہوں نے اس کے ساتھ ہی میکرواکنامک استحکام کے تناظر میں کچھ خدشات کے بارے میں بھی خبردار کیا۔