اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی جانب سے ٹیکس سال 2019 کے 31 جنوری 2020 تک جمع کیے گئے انکم ٹیکس گوشواروں میں 40 فی صد اضافہ ہوا ہے اور 31 جنوری 2020 تک جمع شدہ گوشواروں کی تعداد 2,342,642 ہو گئی ہے۔ گزشتہ برس بورڈ نے ٹیکس سال 2018 کے لیے محض 1,645,828 انکم ٹیکس گوشوارے موصول کیے تھے۔
جنوری میں جمع کیا گیا مجموعی ریونیو 320 بلین روپے ہے جو گزشتہ برس کی نسبت 17 فی صد زیادہ ہے۔ ان اعداد و شمار میں ممکنہ طور پر اضافہ بک ایڈجسٹمنٹ اور بعدازاں نیشنل بنک آف پاکستان کی آف لائن پرانچوں کی جانب سے تاخیر سے رپورٹنگ کے باعث ہوا ہے۔ مجموعی اعداد و شمار قریباً 17 فی صد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔
ٹیکسوں کی وصولی میں موجودہ اضافہ بڑے پیمانے پر مینوفیکچرنگ مصنوعات کی درآمدات اور نان فوڈ، نان میڈیسن، نان شیلٹر اور اعلیٰ معیار کی مصنوعات میں مہنگائی کے علاوہ تنخواہوں میں اضافے اور کارپوریٹ پرافٹ کے بڑھنے کے باعث ہوا ہے اور اس کا تعلق جی ڈی پی کے برائے نام بڑھنے پر نہیں ہے۔
گزشتہ پانچ برسوں کے اعداد و شمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ ایف بی آر نے 50 سے 55 فی صد ٹیکس امپورٹ کے مرحلے پر حاصل کیے۔ اس تناظر میں درآمدات کا کردار صفر رہا ہے جس کے باعث حکومت درآمدات پر ڈیوٹیز آسان کرنے پر غور کر رہی ہے۔
مجموعی ٹیکسوں کے حجم میں 30 فی صد ڈومیسٹک ٹیکسوں کے باعث اضافہ ہوا ہے جو ایف بی آر کی تاریخ میں ایک غیر معمولی اضافہ ہے۔ ایف بی آر یہ دعویٰ کرتا ہے کہ ان کی محنت کے باعث حالیہ عرصہ کے دوران ایسا ممکن ہو سکا اور 40 فی صد اضافہ اس قومی مقصد میں عوام کے اعتماد اور یقین کو ظاہر کرتا ہے۔
31 جنوری 2019 میں 2018 کے ٹیکس ریٹرنز 16،45،828 تھے اور ٹیکس سال 2019 کے ریٹرنز 21 جنوری 2010 تک بڑھ کر 23،42،642 ہو گئے۔ ایف بی آر اس حقیقت کے بارے میں آگاہ ہے کہ ٹیکس درحقیقت معاشی سرگرمیوں کے باعث ہی حاصل ہوتے ہیں اور وہ ٹیکسوں کی وصول کے نظام کو سخت کر کے معاشی سرگرمیوں کو متاثر نہیں کرنا چاہتا۔