لاہور: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی جانب سے ملک بھر میں 50 ہزار روپے سے زائد کی خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط سے یکم فروری سے لازم ہوگئی۔
قانون نافذ ہونے کے بعد اب تک اس ضمن میں دی گئی مہلت ختم ہو گئی ہے ، اب قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی ہوگی۔
ایف بی آر نے جانب سے کہا گیا ہے کہ حکومت اورتاجروں کے مابین طے پانیوالے معاہدے کے تحت 10 کروڑ سالانہ ٹرن اوور والا تاجر ود ہولڈنگ ایجنٹ نہیں ہوگا جبکہ دس کروڑ تک کی ٹرن اوور رکھنے والے تاجروں پر ٹرن اوور ٹیکس کی شرح 1.5 فیصد سے کم کرکے 0.5 فیصد کی جا چکی ہے۔
سیلز ٹیکس ایکٹ کے مطابق خواتین کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ کاروباری مقاصد میں اپنے شوہر یا والد کے شناختی کارڈ کی کاپی دیں تاہم 50 ہزار سے کم کی خریداری کرنے والی خواتین پر یہ شرط لاگو نہ ہوگی۔
ایف بی آر کے مطابق شناختی کارڈ کو لازمی قرار دینے کا مقصد کاروباری ٹرانزیکشنز کو رجسٹر کرنا اور غیر تصدیق شدہ تاجروں کی نشاندہی کرنا ہے جو سیلز ٹیکس بچاتے ہیں۔
ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ایکٹ میں واضح ترامیم کی ہیں اوراب خریداروں کے لیے قومی شناختی کارڈ لازمی کردیا ہے ۔
ایف بی آر نے جولائی 2019 میں کہا تھا کہ 50 ہزار سے زائد روپے کی کاروبار میں خریداری کرنے والے شہریوں کے لیے شناختی کارڈ لازمی ہوں گی۔
اس تجویز کا مقصد کاروباری ٹرانزیکشن کو ریکارڈ میں لانے کے ساتھ 50 ہزار سے زائد رقم کی ٹراسفر کو مانیٹر کرنا اور سیلز ٹیکس رجسٹررڈ افراد کی ٹرانزیکشن کی جانچ پڑتال ہے۔