اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے منی لانڈرنگ کے ملزمان کو بغیر وارنٹ گرفتار کرنے کے قانونی مسودے کو مسترد کردیا۔
وزارت خزانہ نے مذکورہ مسودہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی شرائط کو پورے کرنے کیلئے پیش کیا تھا اور پہلے پیش کردہ قانونی مسودے پر نظرثانی بھی کی گئی تھی۔
فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے ڈائریکٹر جنرل منصور صدیقی نے قائمہ کمیٹی کو مجوزہ بل پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی تجویز ہے کہ منی لانڈرنگ میں کے ملزمان کی پراپرٹی ایک سال کیلئے قرق کر لی جائے تاہم پارلیمانی پینل نے 6 ماہ سے ایک سال تک جائیدادیں ضبط کرنے کی منظوری دیدی۔
قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ منی لانڈرنگ کیسز کی ابتدائی تحقیقات ایف آئی اے یا کسی اور ادارے کے سپرد کرنے کی بجائے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ سے کرائی جائیں۔
کمیٹی نے منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کیلئے 10 سال قید کی سزا برقرار رکھی جبکہ جرمانہ کی رقم 50 لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے کرنے کی منظوری دیدی۔