اسلام آباد: حکومت نے آج قومی اسمبلی کو آگاہ کیا ہے کہ اس نے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور آئی ٹی سے متعلقہ خدمات کی برآمدات کو 25 جون 2025 تک انکم ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے تاکہ ان کی ایکسپورٹ میں اضافہ ہو سکے۔
وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے پارلیمان کو آگاہ کیا کہ آئی ٹی کا شعبہ ہماری قومی معیشت کے ایک اہم جزو کے طور پر ابھر رہا ہے اور حکومت اس سیکٹر کے فروغ کے لیے نہایت اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوریا کی حکومت کے تعاون سے پاکستان میں دو آئی ٹی پارکس قائم کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں آئی ٹی پارک پر کام پہلے ہی شروع کیا جا چکا ہے جب کہ دوسرا آئی ٹی پارک کراچی میں قائم کیا جائے گا تاکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبہ کو مزید فروغ دیا جا سکے۔
علی محمد خان نے پارلیمان کو نیا پاکستان ہائوسنگ پراجیکٹ کے بارے میں بھی آگاہ کیا اور کہا کہ اب تک 20 لاکھ درخواستیں موصول ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا، اس میگا پراجیکٹ کے تحت معاشرے کے غریب ترین طبقات کو گھر تعمیر کرنے کے لیے بلا سود قرضے فراہم کیے جائیں گے کیوں کہ حکومت یہ اخراجات خود برداشت کرے گی۔
وزیر مملکت نے واضح کیا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام تبدیل نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک جامع احساس پروگرام شروع کیا ہے اور اس کے لیے مختص کیا گیا بجٹ 100 ارب روپے سے بڑھا کر 190 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے تحت معاشرے کے غریب طبقات کے لیے متعدد پروگرام شروع کیے جا رہے ہیں۔
علی محمد خان نے کہا کہ انفارمیشن کمیشن نے کام شروع کر دیا ہے اور یہ رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017 کے تحت اپیلوں کو سن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انفارمیشن کمیشن کے قیام کے بعد سے اب تک موصول شدہ 265 اپیلوں میں سے 100 سے زیادہ اپیلوں پر فیصلہ سنایا جا چکا ہے۔
پارلیمان کا اگلا اجلاس اب سوموار کو چار بجے ہو گا۔