لاہور (حسن نقوی): ملک کے کئی علاقوں میں فصلوں پر ٹڈی دَل کے حملوں کے پیش نظر کسانوں نے فصلوں کی انشورنس سکیم ٹڈی دل سے متاثرہ علاقوں تک بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
2018ء میں پنجاب حکومت نے انشورنس سکیم کا آغاز کیا تھا جس کا مقصد چاول، کاٹن اور گندم کی فصلوں کو محفوظ بنانا ہے۔
2019ء میں فصلوں کو سیلاب، بارشوں یا کسی دوسری موسمیاتی آفت سے نمٹنے کے لیے انشورنس سکیم میں شامل کیا گیا۔
گزشتہ سالوں میں ٹڈی دَل کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ کسانوں کی جانب سے فصلوں کو کیڑے مکوڑوں کے حملوں سے محفوظ بنانے کے لیے حکومت سے لمبے عرصے سے مطالبہ کیا جا رہا تھا۔
اگرچہ یہ سکیم کپاس اور گندم وغیرہ تک محدود ہے لیکن اب اس کا فائدہ نظر نہیں آ رہا کیونکہ ٹڈی دَل کے حملوں سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
لودھراں سے تعلق رکھنے والے کسان علی احمد ساحو کا کہنا ہے کہ ‘انشورنس سکیم ایک اچھا اقدام ہے لیکن حکومت سے درخواست ہے کہ اسکا دائرہ کار بڑھائے کیونکہ رواں سیزن میں سرسوں کی فصل کو ٹڈی دَل سے شدید نقصان پہنچا ہے۔’
انشورنس سکیم ہے کیا؟
محکمہ زراعت کے ایک سینئیر عہدیدار نے بتایا کہ حکومت اس پراجیکٹ کو پنجاب بھر میں پھیلانے کے لیے مختلف مراحل میں کام کر رہی ہے۔
اس منصوبے کا آغاز 2018 میں ضلع لودھراں، رحیم یار خان، ساہیوال اور شیخوپورہ میں کیا گیا، بعد ازاں مزید 18 اضلاع تک پھیلایا گیا۔
رواں مالی سال کے دوران کم از کم 5 لاکھ کسانوں نے اس سکیم کے تحت 1.3 ارب روپے مالیت کی فصلوں کی انشورنس کرائی ہے۔
انشورنس سکیم کس طرح کام کرتی ہے؟
کسی بھی سیزن کے آخر میں اس سکیم کے تحت فصلوں کی اوسط پیداوار کا اندازہ لگایا جائے گا۔
اگر اوسط پیداوار میں یونٹ ایریاز آف انشورنس (یو اے آئی) کے لحاظ سے کمی ہوتی ہے تو انشورنس کی رقم بڑھا دی جائے گی اور تمام کسانوں کو پیداوار میں کمی کے حساب سے معاوضہ دیا جائےگا۔
اسیسمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ انشورنس سکیم کا مقصد کسانوں کو بڑے زرعی نقصان سے پچانا ہے۔
اس سوال پر کہ کیا اسکیم میں گندم، چاول اور کپاس کے علاوہ دیگر فصلیں بھی شامل کی جائیں گی؟ تو انہوں نے کہا کہ گنے، مکئی اور تیل کے بیجوں والی فصلوں کو مختلف مراحل میں شامل کریں گے۔