اسلام آباد: اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے پیٹرولیم ڈویژن کی طرف سے گیس کی قیمتوں میں اضافے سمری کو مسترد کرتے ہوئے آئندہ اجلاس تک کے لیے فیصلہ مؤخر کر دیا ہے۔
مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت ای سی سی کے اجلاس میں گیس کی قیمتیں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سے قبل پیٹرولیم ڈویژن نے مختلف کیٹیگریز کی بنیاد پر گیس کی قیمتوں کو 5 سے 15 فیصد بڑھانے کی تجویز دی تھی۔
ای سی سی نے گیس کی قیمتوں کے فیصلے پر 20 جنوری کو نظر ثانی کی تاہم بعد میں اس معاملے کو گندم اور چینی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مؤخر کرنا پڑا۔
پیٹرولیم ڈویژن نے اپنی سمری میں آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کے قانون کے تحت تجویز کیا تھا کہ حکومت 40 روز کے اندر 20 جنوری تک مختلف کیٹیگریز کی بنیاد پر گیس کی قیمتیں بڑھائے۔
سمری میں تجویز دی گئی تھی کہ گھریلو صارفین کو میٹر کے کرائے کی مد میں 400 فیصد اضافہ کیا جائے۔
اجلاس میں گیس بل ادائیگی کی مد میں پاکستان سٹیل ملز کو 35 کروڑ روپے دینے کی منظوری دی گئی جبکہ وزارت خزانہ کو 8 کروڑ روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ جاری کی گئی۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے ایس ایس جی پر گیس کے واجبات کی ادائیگی کے لیے پیش کی گئی سمری پر ای سی سی نے 35 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔
پاور ڈویژن نے موقف اپنایا کہ یہ ادائیگی پی ایس ایم کو کم قیمت میں مقامی گیس کی فراہمی کے لیے ضروری ہے ورنہ مکمل طور پر کنیکشن کے کاٹنے سے جرمانے لگ جائیں گے اور قانون کے مطابق عام گیس ریٹس پر گیس کی بحالی ممکن نہیں ہوسکے گی۔
اس کی وجہ سے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری اور بحالی ایک بڑا چیلنج بن جائے گی کیونکہ نئے کنیکشنز درآمد کی گئی ایل این جی کی قیمتوں پر دیے جائیں گے۔
حکومت پاکستان اور کارکے کے درمیان حال ہی میں ہونے والے ایک ارب 20 لاکھ ڈالر کے تصفیہ معاہدے کے تحت چارجز کی مد میں یہ پیش رفت سامنے آئی۔
اجلاس میں پاکستان مورگیج ری فنانس کمپنی فنڈ کے قیام کیلئے ایک کروڑ ڈالر کی منظوری دی گئی جبکہ ای گورننس منصوبے کیلئے 10 کروڑ جاری کیے گئے۔
ای سی سی نے سٹیٹ بینک کو ہاؤس بلڈنگ فنانس کمپنی کے حصص فروخت کرنے کی اجازت کے ساتھ نیشنل انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کو 100 ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ بھی دی ہے۔