کورونا وائرس: چین کی شرح نمو پہلی سہ ماہی میں پانچ فی صد سے کم ہونے کا خدشہ

550

بیجنگ: چینی حکومت کے ایک ماہر معاشیات نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث چین کی معاشی شرح نمو پانچ فی صد یا اس سے بھی زیادہ کم ہو سکتی ہے جس کے باعث پالیسی میکرز مزید ترغیبی اقدامات متعارف کرنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

چینی جریدے کیجنگ نے ژانگ منگ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین میں تیزی سے پھیلنے والی اس وبا میں اب تک 130 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ قریباً چھ ہزار شہری متاثر ہوئے ہیں جس کے باعث چین کی پہلی سہ ماہی کی جی ڈی پی شرح نمو ایک فی صد پوائنٹ تک گر سکتی ہے۔

انہوں نے مزید لکھا، 2020 میں جی ڈی پی کی شرح نمو پانچ اعشاریہ صفر فی صد تک رہ سکتی ہے اور ہم اس امکان کو نظرانداز نہیں کر سکتے کہ یہ پانچ اعشاریہ صفر فی صد سے کم ہو سکتی ہے۔

ژانگ منگ چائنیز اکادمی آف سوشل سائنسز سے منسلک ماہر معاشیات ہیں جو حکومت کا نمایاں ترین تحقیقی ادارہ ہے، انہوں نے کہا کہ ان کی یہ پیشگوئی اس مفروضے پر مبنی ہے کہ یہ وبا فروری کے ابتدائی نصف کے دوران اپنی بلند ترین سطح کو چھوئے گی اور مارچ کے اختتام پر ختم ہو گی۔

ژانگ بہت سے سرکاری ماہرین معاشیات میں سے ایک ہیں اور اگرچہ اکادمی کی فکر چینی پالیسی میکرز کے لیے سفارش کی حیثیت رکھتی ہے تاہم ان کی رائے حکومت کے موقف کی عکاسی نہیں کرتی جس نے فی الحال اپنا جائزہ جاری کرنا ہے۔

چین کی شرح نمو قریباً 30 برس بعد چوتھی سہ ماہی میں چھ فی صد ہوئی ہے اور تجزیہ کار کہہ چکے ہیں کہ وہ یہ امید رکھتے ہیں کہ یہ وبا معیشت پر منفی طور پر اثرانداز ہوئی ہے۔

ژانگ نے کورونا وائرس کے چینی معیشت پر اثرات کا اندازہ مرتب کیا ہے جو ایس اے آر ایس سے نمایاں طور پر زیادہ ہے، یہ ایک وائرس تھا جو چین میں پھلا پھولا اور دنیا بھر میں قریبا 800 افراد کی موت کی وجہ بنا تھا۔

ژانگ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، دنیا کی دوسری بڑی معیشت اس دور کی نسبت اب زیادہ خدمات اور فنڈز استعمال کر رہی ہے۔

دنیا کے دیگر 15 ملکوں میں بھی کورونا وائرس کے 60 کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں امریکا، فرانس اور سنگاپور وغیرہ شامل ہیں۔

دنیا بھر میں ہوائی اڈے چین سے آنے والے مسافروں کی سکریننگ کر رہے ہیں جب کہ غیر ملکی کمپنیاں چین کا سفر کرنے کی حوصلہ شکنی کرنے کے علاوہ پروازوں کی تعداد کم کر رہی ہیں جن میں سب سے بڑا نام برٹش ایئرویز کا ہے۔

چین کی بات کی جائے تو کورونا وائرس کی وبا نے ٹرانسپورٹیشن، سیاحت، کیٹرنگ اور انٹرٹینمنٹ کے شعبوں کو متاثر کیا ہے۔ ژانگ نے کہا ہے کہ یہ صورتِ حال ملازمتوں پر اثرانداز ہو سکتی ہے اور سرکاری سروے کے مطابق، بے روزگاری کی شرح آنے والے مہینوں میں ممکنہ طور پر پانچ اعشاریہ تین فی صد تک بڑھ سکتی ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here