اسلام آباد: تازہ ترین گیلپ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے 60 فیصد بڑے کاروباری افراد سمجھتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے معیشت کو بہتر چلانے کےلیے اقدامات صحیح سمت میں میں نہیں۔
اس سروے کے دوران مختلف شہروں کے 433 کاروباری افراد سے حکومت کے معاشی اقدامات سے متعلق سوالات کیے گئے جس میں اکثریت کا کہنا تھا کہ ملک صحیح سمت میں آگے نہیں بڑھ رہا۔
ملک کی معاشی سمت کے بارے میں سوال پر 60 فیصد کاروباری افراد نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ حکومت سے معاشی معاملات درست سمت میں نہیں چلا رہی جبکہ 37 فیصد افراد نے حکومت کی سمت کو درست قرار دیا، 3 فیصد نے اس سوال کا جواب ہی نہیں دیا۔
سروے میں جب آنے والے سالوں میں بہتری بارے پوچھا گیا تو اِن افراد نے کہا کہ ملک کی سمت کی بجاءے بہتر ہے آنے والے مہینوں میں بہتری کی امید کی جائے۔
بزنس مالکان سے جب پوچھا گیا کہ کیا چیز آپکے کاروبار کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے تو 49 فیصد نے کہا کہ تباہ حال ملکی معیشت کا اثر انکے کاروبار پر سب سے زیادہ پڑتا ہے۔
14 فیصد نے کہا کہ حکومت تعاون نہیں کرتی اس لیے کاروبار متاثر ہوتے ہیں جبکہ 9 فیصد نے اس کا ذمہ دار اچھے اور بااعتماد ورکرز کی کمی کو قرار دیا۔ 6 فیصد نے کاوربار کی ترقی کیلئے فنڈز کی کمی اور 5 فیصد نے امن و امان کی صورتحال کو اس بات کا ذمہ دار ٹھہرایا جو ان کے کاروباروں کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔ 12 فیصد افراد نے اس سوال کا جواب ہی نہیں دیا۔
اس سوال پر کہ آنے والا سال کاروبار کے لحاظ سے کیسا رہنے کی توقع ہے؟ 43 فیصد افراد نے کہا کہ آئندہ سال کاروبار کیلئے اچھے چلنے کی امید ہے۔ 36 فیصد نے کہا کہ آئندہ بھی گزشتہ سال کی طرح کاروباری لحاظ سے برا ہی گزرے گا جبکہ 16 فیصد کی رائے تھی کہ معاشی حالات جوں کے توں رہیں گے۔ پانچ فیصد نے جواب نہیں دیا۔
بزنس مالکان سے پوچھا گیا کہ وہ کونسے مسائل ہیں جو آپ کے کاروبار کو متاثر کر رہے ہیں اور جن پر آپ چاہتے ہیں کہ حکومت قابو پائے؟
تو 22 فیصد افراد نے مہنگائی کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے حکومت سے مہنگائی کنٹرول کرنے کی اپیل کی۔ 19 فیصد نے بھاری بھرکم ٹیکسوں کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا جبکہ 11 فیصد نے درآمدات و برآمدات سے متعلق مسائل کو زیادہ سنجیدہ گردانتے ہوئے کہا کہ حکومت انہیں جلد از جلد حل کرے۔