کورونا وائرس کے باعث عالمی سٹاک مارکیٹس اور تیل کی منڈیاں مشکلات کا شکار، سرمایہ کار پریشان

معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ خدشات بڑے پیمانے پر پا جا رہے ہیں کہ کرونا وائرس ایس اے آر ایس وبا کی طرح بدترین ثابت ہو سکتا ہے جس نے 2002-03 میں چین سمیت عالمی معیشت کو تباہ کردیا تھا

740

لندن، نیویارک: عالمی سٹاک مارکیٹس میں تیزی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے سرمایہ کاروں نے محفوظ اثاثوں میں سرمایہ لگانا شروع کر دیا ہے جن میں سونا وغیرہ شامل ہے کیوں کہ چین نے خبردار کیا ہے کہ مہلک کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے۔

2003 میں چین میں ہی پھیلے والی وبا ایس اے آر ایس نے سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا تھا جو حال ہی میں منڈیوں میں تیزی لانے کا باعث بن چکے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ منڈیوں میں اس تیزی کی واپسی کی گنجائش موجود ہے۔ تمام شعبہ جات متاثر ہوئے ہیں لیکن پر تعیش اشیا اور ایئرلائن سروسز کو بالخصوص مشکلات کا سامنا ہے کیوں کہ چین میں سیاحوں کی جانب سے کیا جانے والا خرچہ ان صنعتوں کے لیے نہایت اہم ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں وال سٹریٹ میں سٹاک مارکیٹ مندی کا شکار ہو گئی جہاں دوسری عالمی منڈیوں کی طرح ہی شیئرز کی فروخت کا رجحان دیکھا گیا جس کی وجہ چین میں کورونا وائرس کی بڑھتی ہوئی افواہوں کے حوالے سے خوف ہے۔ وال سٹریٹ میں کاروباری سرگرمیوں کا آغاز ہوا تو زیادہ تیزی نہیں تھی لیکن جلد ہی قریباً یہ دو فی صد گر گئی کیوں کہ عالمی سطح پر شیئرز کی قیمتوں میں کمی آئی تھی جس سے یورپ پر بھی دبائو بڑھا۔ تجارتی سرگرمیوں کے ابتدائی 30 منٹ کے دوران ہی ڈائو جانز انڈسٹریل اوسطاً ایک اعشاریہ چار فی صد یا چار سو پوائنٹس گر گئی۔

سٹاک مارکیٹ کا بورڈ بیسڈ انڈیکس ایس اینڈ پی 500 ایک اعشاریہ پانچ فی صد کمی کا شکار ہوا جب کہ ٹیکنالوجی سے لیس نیسڈیک کمپوزٹ انڈیکس ایک اعشاریہ آٹھ فی صد کمی آئی۔ وال سٹریٹ میں گراوٹ بورڈ بیسڈ تھی جب کہ ڈو کے قریباً تمام 30 ارکان خطرے کی زد پر تھے۔ ملٹی نیشنل کمپنیاں جو چین میں کام کر رہی ہیں، ان کو سخت دھچکا لگا جیسا کہ ایپل کے حصص میں دو اعشاریہ تین فی صد، نائیکی کے حصص میں دو اعشاریہ سات فی صد اور سٹاربکس کے حصص میں تین اعشاریہ چار فی صد کمی آئی۔

سفری حصص کو بھی اسی نوعیت کے رجحان کا سامنا رہا، یونائٹڈ ایئرلائنز کے حصص میں چار اعشاریہ آٹھ، میریٹ انٹرنیشنل کے حصص میں تین اعشاریہ دو اور وائن ریزورٹس کے حصص میں چھ اعشاریہ صفر فی صد کمی آئی۔

وائن جواخانوں کے مرکز مکائو میں دو ریزورٹس چلا رہا ہے جہاں کورونا وائرس کے چھ کیسز کی تصدیق ہو چکی ہے۔ یورپ اور لندن میں سہ پہر کے وقت تجارت میں دو اعشاریہ دو فی صد کمی آئی جب کہ پیرس اور فرینکفرٹ میں حالات اس سے بھی زیادہ خراب رہے اور دونوں شہروں میں ہی بالترتیب قریباً دو اعشاریہ چھ فی صد کا نقصان ہوا۔

آئل کی قیمتوں میں بھی گراوٹ آئی اور برینٹ خام تیل کی قیمت گزشتہ قریباً تین ماہ میں پہلی بار 60 ڈالر فی بیرل سے کم ہوئی۔ تیل کی قیمتوں میں قریباً دو اعشاریہ پانچ فی صد کمی آئی جس کی وجہ توانائی کے دنیا کے سب سے بڑے کنزیومر کی طلب کے حوالے سے تشویش ہے۔

آئل مارکیٹ کی کاروباری سرگرمیوں میں گزشتہ ہفتے چھ فی صد سے زیادہ کمی ہوئی جس کی وجہ چین کی طلب پر اثرات کے حوالے سے تشویش تھی جو امریکا کے بعد دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔ تاہم، تیل کے دنیا کے سب سے بڑے ایکسپورٹر سعودی عرب نے سوموار کو کہا ہے کہ مہلک کورونا وائرس کی وبا کے تیل کی طلب پر اثرات نہایت محدود ہیں لیکن ملک اس پیش رفت کا قریب سے مشاہدہ کر رہا ہے۔ ایس پی اے سٹیٹ  نیوز ایجنسی کی ایک خبر کے مطابق، سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وبا کے تیل کی عالمی طلب پر اثرات نہایت محدود ہیں۔

انہوں نے مزید کہا، عالمی منڈیوں بشمول پیٹرولیم مارکیٹ پر اثرات کا بڑا حصہ نفسیاتی عوامل اور ڈیلرز کی منفی فکر پر مشتمل ہے۔

شہزادہ عبدالعزیز نے کہا کہ 2003 میں ایس اے آر ایس کی وبا کے پھیلنے سے تیل کی طلب پر کوئی فرق نہیں پڑا تھا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب تیل کی منڈیوں، عالمی معیشت اور چین میں ہونے والی پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہا ہے جو سعودی خام تیل کا ایک بڑا خریدار ہے۔

ایوا ٹریڈ اینالسٹ نعیم اسلم نے کہا ہے، یورپ کی منڈیوں میں کورونا وائرس کے تناظر میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ وائرس مہلک ہے اور اس نے منڈیوں میں بڑے پیمانے پر بے چینی پیدا کی ہے۔

چینی صدر شی جن پنگ نے ویک اینڈ پر خبردار کیا کہ چین ایس اے آر ایس کی طرح کے وائرس کے تیزی سے پھیلے کے تناظر میں سنگین نوعیت کے حالات کا سامنا کر رہا ہے جس نے ملک بھر میں قریباً تین ہزار لوگوں کو متاثر کیا ہے۔

تجزیہ کار کہتے ہیں کہ یہ خدشات بڑے پیمانے پر پائے جاتے ہیں کہ موجودہ بحران ایس اے آر ایس وبا کی طرح بدترین ثابت ہو سکتا ہے جس نے 2003 میں منڈیوں اور عالمی معیشت کو متاثر کیا تھا۔

تجارتی فرم سی ایم سی مارکیٹس برطانیہ سے منسلک تجزیہ کار ڈیوڈ میڈن کہتے ہیں، کورونا وائرس کے حوالے سے خوف نے منڈیوں کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے جیسا کہ یورپ کی تمام ایکویٹی انڈیکس بدترین نقصان کا سامنا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، چین سے منسلک سٹاک مارکیٹس مشکلات کا شکار ہیں کیوں کہ تاجر خوف زدہ ہیں کہ صحت کے یہ مسائل معاشی سرگرمیوں کی راہ میں رکاوٹ پیدا کریں گے۔

ایشیائی منڈیوں کی اکثریت نئے قمری سال کی بریک کے باعث بند رہی ہیں لیکن ٹوکیو کھلا رہا اور دو فی صد مندی کا سامنا کیا۔ بنکاک نے تھائی سیاحتی شعبہ کے بارے میں تحفظات کے باعث قریباً تین فی صد گراوٹ کا سامنا کیا۔

یہ گراوٹ معاشی خبروں کے تناظر میں ایک مشکل ہفتے کا آغاز ہے جیسا کہ ایپل، بوئنگ اور ایکسن موبل کی آمدن رپورٹس اور فیڈرل ریزرو پالیسی کے اجلاس کی خبریں شہ سرخیوں میں رہیں۔ آکسفورڈ سے منسلک ماہرین معاشیات کہتے ہیں کہ یہ وبا چین کی نمو کے تناظر میں پہلی اور دوسری سہ ماہی کے حوالے سے مرتب کیے گئے اندازوں کے لیے خطرات کا باعث بن رہی ہے جس کا انحصار اس کی شدت پر ہے۔

تاجروں کا رقم نکالنا اور ڈالر کے خلاف ین ریلی کے باعث کرنسی کی قدر میں ایک فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی قدر گزشتہ آٹھ ماہ سے نہایت کم ہو چکی تھی۔ سونا مشکل اور غیر یقینی حالات میں ایک اور اہم اثاثہ ہے جو اب 16 سو ڈالر فی اونس ہو گیا ہے اور جنوری کے شروع میں یہ گزشتہ برس کی بلند ترین قیمت پر پہنچ گیا تھا۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here