معاشی آزادی کے حوالے سے 2019 میں پاکستان کا سکور بہتر ہوا ہے: رپورٹ

اکنامک فریڈم انڈیکس 2019ء میں معاشی آزادی کے لحاظ سے پاکستان 55 پوائنٹس کیساتھ 186 ممالک میں 131ویں آزاد معشیت قرار پایا ہے، ایشیا پیسیفک کے 43 ممالک میں بھی پاکستان 32ویں آزاد معیشت بن گیا ہے۔

593

لاہور: اکنامک فریڈم انڈیکس 2019ء میں پاکستان کی کارکاردگی اچھی رہی ہے اور پاکستان کی مجموعی معاشی آزادی کے اسکور میں 0.6 پوائنٹ اضافہ ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق عدلیہ کی موثر کارکردگی اور پراپرٹی رائٹس کے حوالے سے بہتری کے ساتھ مالیاتی آزادی اور مالی صحت میں کمی دیکھی گئی جس کی وجہ سے مجموعی معاشی آزادی میں اضافہ ہوا۔

اکنامک فریڈم انڈیکس 2019ء میں معاشی آزادی کے لحاظ سے 0 سے لے کر 100 کے اسکیل میں پاکستان کو 55 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور یوں پاکستان دنیا کے 186 ممالک میں 131ویں آزاد معشیت قرار پایا ہے جبکہ ایشیا پیسفیک کے 43 ممالک میں بھی پاکستان 32ویں آزاد معیشت بن گیا ہے۔

اکنامک فریڈم انڈیکس واشنگٹن میں موجود ہیریٹیج فاؤنڈیشن نے مرتب کیا ہے جو یہ کام گزشتہ پچیس سالوں سے کر رہی ہے اور اسکے ٹرمپ انتظامیہ کیساتھ بھی اچھے تعلقات ہیں۔

ہیرٹیج فائونڈیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے حالیہ سالوں میں معیشت کے کچھ شعبوں میں معاشی آزادی معمولی رفتار سے بہتر ہوئی ہے تاہم دہائیوں سے جاری سیاسی تنازعات اور بیرونی سرمایہ کاری میں کمی کی وجہ سے ترقی کم ہوئی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ حکومت اور سرکاری اداروں کی معاشی سیکٹرز میں مداخلت کی وجہ سے نجی کاروباروں کو پھیلنے سے روک رہی ہے جبکہ عوام کی اکثریت بینکاری نظام سے دور ہے اس لیے انٹرپرینیوشپ بھی نہیں بڑھ رہی۔

اسی طرح پاکستان کا مالیاتی شعبہ بیرونی دنیا میں ہونے والی تبدیلیوں سے ایک طرح سے خود کو الگ تھلگ رکھے ہوئے تھے تو ترقی کا عمل سست روی کا شکار ہے۔

رپورٹ کے مطابق عدلیہ کو ناقص سکیورٹی سمیت دیگر بے شمار مسائل کا سامنا ہے جبکہ کرپشن نے عدلیہ اور سول سروس کو داغدار کر دیا ہے، آزاد ہونے کے باوجود عدلیہ شدت پسند گروپس اور سیاسی لوگوں کے زیر اثر آ جاتی ہے، ملک میں املاک سے متعلق حقوق اب بھی کمزور ہیں۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹاپ پرسنل انکم ٹیکس کی شرح 30 فیصد اور ٹاپ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح میں 30 فیصد کمی آئی ہے۔ مجموعی طور پر ٹیکس کا بوجھ مجموعی مقامی آمدن کا 12.4 فیصد ہے، گزشتہ 3 برسوں سے حکومتی اخراجات ملکی شرح نمو کے 20.3 فیصد کے قریب اور بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5.1 فیصد رہا ہے جبکہ قرضوں میں شرح نمو کے مقابلے میں 67.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here