اسلام آباد: پاکستان کے دورے پر آئے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے سٹاف لیول وفد کے ارکان کی وزیراعظم عمران خان اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے الگ الگ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔
وزیراعظم سے ملاقات کے موقع پر معاونت کے لیے مشیر خزانہ، گورنراسٹیٹ بینک اور سیکریٹری خزانہ بھی موجود تھے جبکہ آئی ایم ایف وفد کی قیادت ڈائریکٹر مڈل ایسٹ وسٹرل ایشیاء جیہاد آزور کررہے تھے۔
ذرائع کےمطابق آئی ایم ایف وفد کی مالیاتی پیکج کی معاونت کے بعد حکومتی اقدامات پر بات چیت ہوئی جبکہ وزیراعظم عمران خان نے حکومت کے معاشی اصلاحاتی پروگرام کے اقدامات سے وفد کو آگاہ کیا۔
اس سے قبل مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ سے بھی آئی ایم ایف کے وفد نے ملاقات کی جس میں پاکستان کی معاشی صورت حال اور قرض پروگرام پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا جبکہ مشیر خزانہ نے آئی ایم ایف وفد کو معاشی استحکام کیلئے اقدامات پر بریفنگ بھی دی۔
آئی ایم ایف وفد کو بتایا گیا کہ کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارے میں کمی آرہی ہے، موجودہ سال نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 1000 ارب روپے حاصل ہونے کا امکان ہے، سرکاری اداروں کے نقصانات میں کمی کیلئے نجکاری کا عمل تیز کیا جائے گا۔
مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نجکاری کی ایکٹیو لسٹ میں مزید 10 ادارے شامل کیے گئے ہیں، غیر ضروری اخراجات میں کمی اور ریونیو میں اضافہ کیا جائے گا، موجودہ سال معاشی ترقی کا ہدف پورا کیا جائے گا۔
مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ غیر ضروری اخراجات میں کمی اور محصولات میں اضافہ کیا جائے گا، موجودہ سال معاشی ترقی کا ہدف پورا کیا جائے گا۔