سعودی تیل تنصیبات پر حملوں میں ایران ملوث ہے، امریکا، ایرن کی تردید

سعودی آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملوں کا جواب ایرانی تیل تنصیبات پر حملے کرکے دیا جائے: امریکی سینیٹر لنزے گراہم

918

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی ولی عہد کو فون کر کے سعودی تیل تنصیبات پر ڈرون حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مدد کی پیشکش کی ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ولی عہد محمدبن سلمان نے کہا ہے کہ سعودی عرب دہشتگردوں سے خود نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ٹیلفونک رابطے کے دوران امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ایسے حملوں سے امریکی اور عالمی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

ادھر امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی آرامکو کی تنصیبات پر ڈرون حملوں کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے حملے یمن سے کیے جانے کے شواہد موجود نہیں۔ تاہم ایران نے حملے میں ملوث ہونے سے انکار کرتے ہوئے امریکی الزامات کو بے معنیٰ قرار دیا ہے۔
 ٹوئٹر پر ایک بیان میں امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب پر ہونے والے تقریبا 100 حملوں میں تہران کا ہاتھ ہے. ’ایرانی صدر حسن روحانی اور ان کے وزیر خارجہ جواد ظریف سفارت کاری کا دکھاوا کر رہے ہیں ۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صورتحال بگاڑنے سے روکنے کی تمام تر اپیلوں کے ماحول میں ایران نے عالمی تیل ترسیل پر غیر معمولی حملہ کیا ہے۔
ایک الگ ٹویٹ میں امریکی وزیرخارجہ نے دیگر ملکوں سے اپیل کہ وہ ایرانی حملوں کی کھل کر مذمت کریں۔ امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر تیل کی عالمی منڈی میں ترسیل برقرار رکھنے کی کوشش کرے گا۔ ایران کا اس کی جارحیت پر مواخذہ کیا جائے گا۔
ادھر ایران کے دفترخارجہ سے جاری ایک بیان میں ترجمان عباس موسوی نے کہا ہے کہ ایسے بے بنیاد الزامات کی کوئی حیثیت نہیں۔ اور یہ مستقبل میں ایران کے خلاف کارروائی کے لیے جواز تراشا جا رہا ہے۔
قبل ازیں وائٹ ہاوس نے کہا تھا کہ امریکہ، سعودی آرامکو کی تنصیبات پر حوثیوں کے حملے کے بعد تیل منڈیو ں میں رسد کی فراہمی برقرار رکھنے کا پابند ہے۔
وائٹ ہاﺅس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ توانائی کے اہم بنیادی ڈھانچے پر حملے کی سخت مذمت کرتا ہے۔
امریکی سینیٹر لینڈسے گراہم نے ٹرمپ انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی آرامکو کی تیل تنصیبات پر حملوں کا جواب ایرانی تیل تنصیبات پر حملے کرکے دیا جائے۔
امریکی سینیٹر نے ٹوئٹر پر کہا کہ اب وقت آگیا کہ اگر ایران یورینیئم کی افزودگی میں اضافہ کرے یا اشتعال انگیزیوں کا سلسلہ جاری رکھے تو ایسی صورت میں ایرانی تیل تنصیبات پر حملے کا منصوبہ بنایا جائے۔
امریکی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ ایران اپنا غلط رویہ اس وقت تک ترک نہیں کرے گا جب تک زیادہ سخت سزائیں نہیں دی جائیں گی ۔ ایرانی تیل تنصیبات پر حملے سے ایرانی نظام کی کمر ٹوٹ جائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here