امریکا نے ایک بار پھر چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے پر پابندیوں کے نفاذ کو عارضی طور پر ملتوی کرتے ہوئے مزید 90 دن کیلئے لائسنس جاری کردیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مئی میں ایک ایگزیکٹیو آرڈر میں ہواوے کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے امریکی کمپنیوں کو ہواوے سے کاروباری تعلقات منقطع کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم اس پابندی کا مکمل اطلاق فوری طور پر التوا میں ڈالتے ہوئے چینی کمپنی کو 90 دن کے لیے عارضی لائسنس جاری کیا گیا تھا جس سے ہواوے کو اپنے اینڈرائیڈ فونز کو اپ ڈیٹ کرنے کا موقع ملا۔
اس عارضی لائسنس کی مدت 19 اگست کو ختم ہو گئی تھی مگر امریکی کامرس سیکرٹری ولبر روس نے میڈیا کو بتایا کہ ایک بار پھر ہواوے کو 90 دن کے لیے عارضی لائسنس جاری کیا ہے جس کی مدت 19 نومبر کو ختم ہوگی۔
لائسنس جاری کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے امریکی سیکریٹری کامرس نے کہا کہ کچھ چھوٹی کمپنیاں ہواوے پر انحصار کرتی ہیں، اسلیے ہم انہیں مزید وقت دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ اس انحصار کو ختم کرسکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 19 اگست کے بعد ہواوے کی مزید 46 ذیلی کمپنیوں کو پابندی کی فہرست میں شامل کیا ہے اور اس فہرست میں شامل ذیلی کمپنیوں کی تعداد 100 سے زائد ہوگئی ہے، جس سے کمپنی کے امریکا میں کاروبار جاری رکھنا مزید مشکل ہوجائے گا۔
عارضی لائسنس کے باوجود ہواوے کے لیے امریکی پابندیاں مختلف مسائل کا باعث بن رہی ہیں کیونکہ متعدد بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے چینی کمپنی سے اپنے تعلقات ختم کرلیے ہیں، جس سے اہم سافٹ وئیر اور پرزہ جات تک اس کی رسائی محدود ہوئی ہے۔
امریکی پابندیوں کے بعد سے ہواوے نے اپنا آپریٹنگ سسٹم ہارمونی رواں ماہ متعارف کرایا ہے جو اینڈرائیڈ لائسنس منسوخ ہونے کی صورت میں کمپنی کے فونز میں گوگل کے آپریٹنگ سسٹم کی جگہ لے گا جبکہ چینی کمپنی گوگل میپس کے مقابلے میں اپنا میپ سسٹم لانے کی بھی تیاری کررہی ہے۔