قومی ترقیاتی کونسل نے سی پیک اتھارٹی اور نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی سمیت کئی منصوبوں کی منظوری دے دی۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی ترقیاتی کونسل کے پہلے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان میں معدنیات سے متعلق صوبے کو چار زونز میں تقسیم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی ترقیاتی کونسل کا پہلا اجلاس ہوا جس میں وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی، وزیرمنصوبہ بندی خسروبختیار، خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے وزرائے اعلٰی، مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں بلوچستان کے ترقیاتی اور گوادر کے ماسٹر پلان، سی پیک اتھارٹی کے قیام اور خیبرپختونخوا میں ضم شدہ علاقوں کی ترقی کے پلان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء کو بلوچستان میں سکیورٹی امور میں بہتری، بارڈر مینجمنٹ اور ریاستی رٹ کی بحالی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ جس میں بتایا گیا کہ سابق حکومتوں کی لاپرواہی کے باعث بلوچستان پسماندہ رہا، پینتالیس فیصد ترقیاتی بجٹ ضائع اور وسائل کا غلط استعمال کیا گیا، اس کے علاوہ سکیورٹی سے متعلق مسائل بھی زیر بحث آئے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ قومی ترقیاتی کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان میں معدنیات کے اعتبار سے صوبے کو 4 زونز میں تقسیم کیا جائے گا۔ اجلاس میں تیل و گیس کے شعبے میں 4 نئے بلاکس کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔
قومی ترقیاتی کونسل نے نیشنل کوسٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی۔ جس کا مقصد ساحلی علاقوں جیونی، گوادر، پسنی، مکولا، اورمارہ، کندملیر، ہنگول پارک اور میانی ہور میں ٹورسٹ ریزورٹ بنانا اور سیاحت کو فروغ دینا ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے سی پیک اتھارٹی قائم کی جارہی ہے۔ اتھارٹی سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں سیاحت کے فروغ کیلئے کام کرے گی۔
اجلاس میں گڈانی پورٹ اور حب میں اسپیشل اکنامک زون بنانے کی رپورٹ تیار کرنے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ ایم 8 موٹروے، باسمہ خضدار روڈ، 124 کلومیٹر آواران بیلہ روڈ اور 819 کلومیٹر طویل چمن کوئٹہ کراچی موٹروے کی جلد تکمیل کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ بندرگاہوں پر آٹھ لینڈنگ سائٹس کے قیام اور مقامی کشتی رانی کی صنعت کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا اس سلسلے میں ابتدائی طور پر دس ہزار گرین گشتیاں فراہم کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
اجلاس میں سب سے اہم فیصلہ سی پیک اتھارٹی کے قیام سے متعلق کیا گیا جس کا مقصد ترقیاتی منصوبوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانا ہوگا۔ اس کے علاوہ گوادر سپیشل اکنامک ڈسٹرکٹ کے فریم ورک کی بھی منظوری دی گئی۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے سابق فاٹا سے متعلق دس سالہ ترقیاتی پلان سے متعلق بھی تبادلہ خیال کیا۔