اسلام آباد: پاکستان کی جانب سے حالیہ کشیدگی کے باعث بھارت کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات ختم کرنے کے فیصلے بھارت کو سالانہ 1.8 ارب ڈالر کا نقصان ہوگا۔
وزارت کامرس کے ذرائع کے مطابق گزشتہ مالی سال 2018-19ء کے دوران بھارت سے پاکستان کی درآمدات 1.8 ارب ڈ الر تھیں جبکہ پاکستان بھارت کو 340 ملین ڈالر کی برآمدات کرتا تھا۔
اگرچہ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق دونوں جوہری ہمسایوں میں دو طرفہ تجارتی حجم 37 ارب ڈالر سالانہ ہے تاہم کئی وجوہات بشمول مسئلہ کشمیر کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی رکاوٹوں کی وجہ سے اس حجم تک پہنچنا ممکن نہیں ہے جو ورلڈ بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے۔
گزشتہ مالی سال کے پہلے سات ماہ کے دوران پاکستان اور بھارت کے مابین تجارت میں 5 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ تاہم رواں سال فروری میں پلوامہ حملہ نے بھارت پاکستان کا موسٹ فیورڈ نیشن کا سٹیٹس ختم کر دیا تھا جو پاکستان کو 1995ء میں دیا گیا تھا۔ جس کا مطلب تھا کہ اس اسٹیٹس کا حامل ملک عالمی ادارہ برائے تجارت کے مقرر کردہ ٹیرف کے مطابق تمام تجارتی حقوق کا حقدار ہو گا۔ اس کے علاوہ پلوامہ حملہ کے فوری بعد بھارت نے پاکستانی درآمدات پر ڈیوٹی 200 فیصد بڑھا دی۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ موسٹ فیورڈ نیشن اسٹیٹس کے باوجود پاکستان کی بھارت کو ایکسپورٹس میں اضافہ نہیں ہو سکا تھا کیونکہ بھارت نے بہت سارے نان ٹیرف بیرئیرز لگا رکھے تھے۔ دوسری جانب پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی زیادتیوں کی وجہ سے کبھی بھی اسے پسندیدہ قوم کا درجہ نہیں دیا۔
بھارتی وزارت کامرس کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال 2018-19 کے دوران پاک بھارت تجارتی حجم 2.3 ارب ڈالر رہا۔ بھارتی ذرائع کے مطابق پاکستان کی بھارت کو درآمادات کا حجم گزشتہ مالی سال کے دوران 494.8 ارب ڈالر رہا۔