واشنگٹن: امریکی حکومت نے توانائی کے بحران سے دوچار عراق کو پابندیوں کے شکار ہمسایہ ملک ایران سے تیل اور بجلی کی درآمد کیلئے ایک اور استثنیٰ دے دیا ہے جس کی مدت بالترتیب 90 دن اور 120 دن ہوگی.
اس سے قبل امریکی حکومت کی جانب سے ایران سے تیل خریدنے کیلئے دنیا کے 8 ممالک کو دیا گیا استثنیٰ 2 مئی کو ختم ہو گيا تھا۔
امریکا نے عراق کو پہلا استثنیٰ45 دن کا دیا تھا اور یہ شدید گرم موسم میں ایران سے بجلی خریدنے سے متعلق تھا۔ عراق کو بجلی کے شدید بحران کا سامنا ہے اور وہاں 20، 20 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔
دوسری جانب امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا نے عراق کو ایران سے بجلی درآمد کرنے کی مہلت میں توسیع کرتے ہوئے مزید 120 دن تک ایران سے بجلی کی خریداری کی اجازت دی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں عراق نے جنرل الیکٹرک اور سیمنس کمپنیوں کے ساتھ پانچ سالہ روڈ میپ معاہدے کی منظوری دی تھی، اس معاہدے کے تحت بغداد بجلی سپلائی لائنوں کی مرمت، قدرتی گیس کے وسائل کو جمع کرنے کے لیے آلات اور بجلی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے 14 ارب ڈالر کابجٹ صرف کرے گا۔
رواں سال اپریل میں سیمنس کمپنی نے عراق کو ایران سے تیل کی خریداری کی محدود اجازت دی تھی۔ اس وقت عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے کہا تھا کہ جرمن کمپنی مستقبل میں بڑے سمجھوتوں کی پوزیشن میں آگئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی ‘رائیٹرز’ نےتینوں فریقوں سے رابطے کے ذریعے بتایا کہ امریکی دبائو کے بعد عراق نے جنرل الیکٹرک اور سیمنس کو کنٹریکٹ کے لیے ٹینڈر داخل کرنےپر زور دیا۔ توقع ہےکہ بغداد حکومت دونوںکمپنیوں کو کنٹریکٹ دے دے گا۔