لاہور: پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال2019-20ء کیلئے23کھرب 57کروڑ روپے کا بجٹ پیش کر دیا،بجٹ میں جنوبی پنجاب کیلئے 35 فیصد رقم مختص کی گئی ہے جبکہ تنخواؤں اور پنشن میں5 سے10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے.
جمعہ کو پنجاب اسمبلی میں وزیر خزانہ پنجاب ہاشم جواں بخت نے بجٹ تقریر میں کہا کہ پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں زراعت کے فروغ کیلئے کسانوں کو سبسڈی دینے، پبلک سیکٹر ترقیاتی پروگرام کے تحت 9 شہروں میں جدیدہسپتال بنانے اور بزرگوں، بیواؤں اور خواجہ سراؤں کیلئے فلاحی پروگرام شروع کرنیکا بھی اعلان کیا گیا ہے.
پنجاب حکومت کو جنرل ریو نیو ریسپٹ کی مد میں 1990اب روپے کی وصولیوں کی توقع ہے جبکہ نیشنل فنانشل کمیشن ایوارڈ (این ایف سی) کے تحت وفاق سے 1601 ارب 46 کروڑ روپے ملیں گے، صوبائی محصولات کی مد میں 388 ارب 40 کروڑ روپے اکٹھے ہونگے.
آئندہ مالی سال میں اخراجات کا کل تخمینہ 1298ارب روپے 80 کروڑ لگایا گیا ہے جس میں سے 337 ارب 60 کروڑ روپے تنخواہوں کی مد میں جبکہ 244 ارب 90 کروڑ پنشن کی ادائیگی کیلئے رکھے گئے ہیں. مقامی حکومتوں کے لئے 437 ارب 10کروڑ اور سروس ڈیلیوری اخراجات کیلئے279 ارب 20کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں.
آئندہ مالی سال میں ترقیاتی بجٹ کی مد میں350 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ جاری اخراجات کے لئے1717 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، صوبائی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں وفاق کی طرز پر اضافہ تجویز کیا گیا ہے.
بجٹ میں وفاق کی طرز پر 3ارب روپے کی لاگت سے ’’پنجاب احساس پروگرام” کا اجراء کرنے کا اعلان کیا گیا جس کے تحت ’’باہمت بزرگ پروگرام‘‘ شروع کیا جائے گا جس کے تحت 65 سال سے زائد عمر کے 1 لاکھ 50 ہزار بزرگوں کو ماہانہ مالی معاونت کے لئے 2ہزار روپے الائونس دیا جائے گا. اسی طرح معذور افراد، بیوائوں اور یتیم بچوں کی کفالت کے لئے بھی پروگرام متعارف کرائے گئے ہیں.
آئندہ مالی سال کے دوران ’’ پناہ گاہ ‘‘ منصوبے کو توسیع دی جائے گی اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز میں مزید 9 پناہ گاہیں بنائی جائیں گی. تعلیم، صحت ، صنعت اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میگا پراجیکٹس کے لئے مجموعی طور پر 279ارب روپے مختص کرنے کا اعلان کیا گیا ۔