اسلام آباد: ملکی تاریخ میں پہلی بار صدر عارف علوی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا آڈٹ کرنے کا حکم دے دیا.
“منافع” کو دستیاب دستاویزات کے مطابق صدر مملکت نے ایڈیشنل فنانس سیکریٹری ڈاکٹر ارشد محمود کو ایکسٹرنل آڈیٹر جنرل تعینات کیا ہے جو آڈیٹر جنرل کا آڈٹ کرینگے.
دستاویزات کے مطابق آڈیٹر جنرل تمام آڈٹ بکس اور دستاویزات اور دیگر مطلوبہ معلومات متعلقہ افسر کو دینے کو فراہم کریگا.
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان تمام سرکاری محکموں اور خودمختار اداروں کا آڈٹ کرتا ہے لیکن خود اس ادارے کے اکائونٹس کے آڈٹ کیلئے کوئی سرکاری محکمہ موجود نہیں.
ذرائع کے مطابق موجودہ آڈیٹر جنرل جاوید جہانگیر اپنے محکمے کے آڈٹ کی راہ میں راکاوٹیں کھڑی کر رہے تھے جس کی وجہ سے یہ عمل تین سال رکا رہا.
جاوید جہانگیر کیخلاف کئی مالیاتی الزامات کے باجود انہیں سابق حکومت نے 2017 میں تعینات کیا تھا. ذرائع کے مطابق اسٹبلشمنٹ ڈویژن کو جاوید جہانگیر کے خلاف محکمانہ کارروائی کے لیے کئی خطوط لکھے گئے تاہم اس کے باوجود ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی.
ذرائع کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسد عمر نے ایکسٹرنل آڈیٹر کی تعیاتی کیلئے تین نام تجویز کیے تھے جن میں ڈاکٹر ارشد محمود کا انتخاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے صدر کو ان کی تعیناتی کے احکامات جاری کرنے کی سفارش کی تھی.
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کئی بار آڈیٹر جنرل آف پاکستان کا آڈٹ کرنے کا کہا لیکن سابق حکومت نے اس پر خاموشی اختیار کیے رکھی.
تاہم اے جی پی کے ایک ترجمان نے ان افواہوں کو مسترد کیا ہے کہ یہ آڈٹ کسی قسم کی “کرپشن کے الزامات” پر کیا جا رہا ہے.
ترجمان نے کہا ہے کہ قانون آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے آڈٹ کی اجازت دیتا ہے، عالمی تقاضوں کے مطابق اے جی پی خود بھی ہر سال اپنا آڈٹ کرتا ہے اور اسکا بورڈ آڈٹ رپورٹس کی منظوری دیتا ہے.