اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کو بتایا گیا ہے کہ ایران سے تیل کی سمگلنگ کی وجہ سے پاکستان کو سالانہ 60 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے.
منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ کافی بڑھ چکی ہے اور ایران سے تیل کی اسمگلنگ کی وجہ سے حکومت کو سالانہ 60 ارب روپے کا خسارہ ہو رہا ہے.
سینیٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا سرحد کے قریب رہنے والے عوام کا کوئی دوسرا روزگار نہیں ہے اس لیے اسمگلنگ کو روکنا مشکل ہے، اگر آپ انہیں روکیں گے تو وہ بندوقیں اٹھا لیتے ہیں. انہوں نے تجویز دی کہ پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) کو پالیسی میں لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے بلوچستان میں تیل کی فروخت کیلئے ریٹیل آےوٹ لیٹس بنانے کی اجازت دینی چاہیے. جس سے اسمگلنگ روکنے میں مدد ملے گی.
سینیٹر جمالدینی نے کہا کہ پاک ایران مشترکہ مارکیٹ کے قیام کی کوشش کرنی چاہیے کیونکہ ایران بھی پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات مستحکم کرنا چاہتا ہے.
سینیٹر بہرہ مند خان نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ سرکاری حکام بھی اسمگلنگ میں ملوث ہیں، سینیٹر جنرل (ر) صلاح الدین نے کہا کہ ہر سرحد پر دنیا میں اسمگلنگ ہوتی ہے لیکن جب مسئلہ بڑھ جائے تو اسے روکا جاتا ہے.
سینیٹر میر کبیر شاہی نے کہا کہ کم آمدنی والے لوگ اس میں ملوث ہیں اگر انہیں روزگار فراہم کیا جائے تو اسمگلنگ روکی جا سکتی ہے. اجلاس کے دوران پاک ایران بارڈر سے اسمگلنگ روکنے کیلئے مختلف اقدامات اٹھانے پر بات چیت کی گئی.
ڈائریکٹرجنرل فرنٹیر کور بلوچستان بریگیڈئیر رضوان نے کہا کہ ایران کیساتھ طویل بارڈر ہے اور اسمگلنگ روکنا کسٹم حکام کی ذمہ داری ہے، انہوں نے کہا کہ 2 ہزار کلومیٹر لمبی سڑک پر ایک بھی پٹرول پمپ نہیں ہے، انہوں نے تجویز دی کہ اسملگنگ روکنے کیلئے پٹرولیم آئوٹ لیٹس کا قیام عمل میں لایا جائے.
دوسری جانب کسٹمز حکام نے انکشاف کیا کہ 1 ہزار 119 کلومیٹر علاقہ کیلئے صرف ایک افسر تعینات کیا جاتا ہے. انہوں نے قانون سازی اور ایک آپریشنل پالیسی کی تیاری کی تجویز دی. انہوں نے کہا کہ انہوں نے ایک بارڈر ٹاسک فورس کے قیام کی تجویز دی ہے.
قائمہ کمیٹی نے ایرانی سرحد کیساتھ فرینٹیر کوراور کسٹم حکام کی نفری بڑھانے کی ہدایت کردی.
اس کے علاوہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے کہا کہ پاکستان میں 45 فیصد پٹرول موٹرسائیکلوں کیلئے استعمال ہوتا ہے اور 80-82 رون پٹرول متعارف کرانے کی ایک تجوویز زیر غور ہے.