اسلام آباد: دنیا بھر میں رقوم کی منتقلی کیلئے مشہور کمپنی ’پے پال‘ نے پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے سے انکار کردیا۔
ایک اخباری رپورٹ کے مطابق جمعرات کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے اجلاس میں سیکریٹری آئی ٹی معروف افضل نے بتایا کہ ’پے پال نے پاکستان آنے سے انکار اس لیے نہیں کیا کہ اسے پاکستان میں کام کرنے سے مسئلہ ہے بلکہ کمپنی کا داخلی نظام ایسا ہے کہ وہ پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے کے لیے تیار نہیں‘۔
قائمہ کمیٹی کا اجلاس وزارت آئی ٹی کے یونیورسل سروسز فنڈز (یو ایس ایف) کے لیے منعقد ہوا، اس فنڈ کا مقصد ٹیلی کمیونکیشن اور براڈ بینڈ سے محروم علاقوں یا کم استعمال کرنے والے علاقوں میںنظام متعارف کرانا ہے.
پے پال سے متعلق سوالات اجلاس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھے لیکن کمیٹی اراکین نے وزارت آئی ٹی پر زور دیا کہ پے پال سے پاکستان میں اپنی سروسز متعارف کروانے کا مطالبہ کیا جائے۔
اجلاس میں سیکریٹری آئی ٹی نے وضاحت کی کہ پے پال پاکستان آنے میں کیوں دلچسپی نہیں لے رہی تو سینیٹر میاں محمد عتیق نے کہا کہ جب تک کمپنی کے مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے قانون نہیں ہوگا پے پال پاکستان آنے سے ڈرے گا۔
اس پر سیینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ ’منی لانڈرنگ کا ایک کیس بھی پے پال کے مشکلات کھڑی کرسکتا ہے، پے پال کو لازمی حکومت کی حمایت درکار ہوگی جو اس کے مفادات کا تحفظ کرسکے‘۔