اسلام آباد: اپوزیشن کی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مابین 6 ارب ڈالر کی ڈیل کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ معاہدے پر پارلیمنٹ کو بریفنگ دی جائے.
پاکستان مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکیج پر دستخط نہیں، پاکستان کے معاشی سرنڈر کے کاغذات پر دستخط کررہی ہے، اگلے چھ ماہ میں قوم وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کردے گی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آئی ایم ایف اپنی ہی ٹیم سے مذاکرات کرکے واپس چلا گیا. انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ معاہدے پر پارلیمنٹ کو بریفنگ دی جائے اور بتایا جائے کہ وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام ان مذاکرات میں کیوں شامل نہیں تھے؟ کن شرائط پر ملک اور ادارے گروی رکھے جا رہے ہیں؟
شیری رحمان نے کہا کہ معاہدے سے لگتا ہے کہ مہنگائی کا ’سونامی‘ آنے والا ہے، کہیں مہنگائی کا یہ سونامی حکومت کو نہ لے ڈوبے، ابھی سے بجلی مہنگی کرنے کا اعلان کیا ہے، حکومت ترقیاتی و فلاحی منصوبے بند کرنے جا رہی ہے۔
پیپلزپارٹی کی سیکریٹری اطلاعات نفیشہ شاہ نے اپنے ردعمل میں کہا کہ پارلیمنٹ کونظر انداز کرکے آئی ایم ایف سے ڈیل کو مسترد کرتے ہیں، حکومت کو پارلیمنٹ میںآکر آئی ایم ایف سے ڈیل کی شرائط بتانا ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ عوام کو اندھیرے میں رکھ کر آئی ایم ایف سے بالا ہی بالا ڈیل کرلی گئی، وزارت خزانہ کے اہم افسران کو مذاکرات سے لاتعلق رکھا گیا، اہم ریاستی اداروں پر آئی ایم ایف کے تنخواہ دار مسلط کردیے گئے۔
ان کا کہنا ہے کہ اقساط میں 6 ارب ڈالر سے بجٹ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کیسے پورا ہوگا؟ قرضہ لینے پر خودکشی کو ترجیح دینے والوں کے لیے آئی ایم ایف سے ڈیل شرمناک ہے، جب آئی ایم ایف سے ڈیل ناگزیر تھی تو 9 ماہ تک خزانے کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار کون ہے؟