اسلام آباد: پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں تاخیر کے معاملے پر پاکستان نے ایرانی نوٹس کا جواب دیتے ہوئے عالمی پابندیوں کو منصوبے پر کام نہ کرنے کی وجہ قرار دیا ہے.
ایران نے28 فروری 2019ء کو حکومت ِ پاکستان کو گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرنے کے لئے نوٹس بھجوایا تھا جس کا جواب پاکستان کی وزارت پٹرولیم کی جانب سے دیا گیا ہے۔
ایران نے کہا تھا کہ پاکستان نے اگر اپنی طرف منصوبے پر کام مکمل نہ کیا تو ایران اس معاملے کو عالمی عدالت میں لے جائے گا.
یہ بھی پڑھیے: امریکی پابندیاں: پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جاری رکھنے سے پاکستان کی معذرت
وزارتِ پٹرولیم نے نوٹس کے جواب میں کہا ہے کہ ایران پرعالمی پابندیاں منصوبے کی تکمیل میں رکاوٹ ہیں، پابندیاں ختم ہونے پرمنصوبہ مکمل کیا جائے گا.
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران کے نوٹس پر غور کیلئے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس بھی ہوا اور وزیر اعظم نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے ضروری احکامات جاری کیے ہیں.
وزیر اعظم نے یہ بھی حکمم دیا کہ کہ ایران کے ساتھ مل کرمنصوبے پر عمل درآمد کے امکانات تلاش کئے جائیں جبکہ ایران سے گیس کی قیمت خرید پر بھی نظرثانی کا عمل شروع کیا جائے ۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور ایران تجارتی حجم 5 ارب ڈالر تک لےجانے پر متفق، رکاوٹیں دور کرنے پر زور
وزیر اعظم نے اقوام متحدہ، امریکہ، یورپین کونسل سمیت دیگر فورمز کو قانونی یادداشت بھیجنے کی ہدایت بھی کی اور کہا کہ عالمی اداروں سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر واضح پوزیشن لی جائے۔
دوسری جانب وزیر اعظم کی جانب سے وزارت خارجہ کو ایران کے ساتھ تناؤ ختم کرنے کے لیے اقدامات کی ہدایت بھی کی گئی ہے ، یہ بھی کہا گیا ہے کہ ساتھ منصوبے کی تکمیل کے لیے ایران کے مفاہمتی طریقہ اختیار جائے۔
واضح رہے کہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت کے آخری دنوں میں ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کے معاہدے پر دستخط ہوئے تھے، ایران اپنے علاقے میں پائپ لائن پر کام مکمل کرچکا ہے جبکہ پاکستان ایران پر عائد عالمی پابندیوں کے سبب اس معاملے میں پیش رفت سے قاصر ہے۔