اسلام آباد: پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مابین جمعہ کو ہونے والی بیٹھک میں کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پا سکا جس کے بعد فریقین نے مزید دو دن (اتوار تک) مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے.
ایک سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق فریقین کے مذاکرات میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے اور مذاکرات اتوار تک جاری رہیں گے.
وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہےکہ آئی ایم ایف سے مذاکرات میں پیشرفت ہوئی ہے، چھٹی کے باوجود آئی ایم ایف سے مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے، مذاکرات میں واشنگٹن سے بھی آئی ایم ایف کے حکام کانفرنس کال کے ذریعے شریک ہوں گے، مذاکرات اگر آج نتیجہ خیزثابت نہ ہوئے تو کل بھی جاری رہیں گے۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ جمعہ کو پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین 7 یا 8 ارب ڈالر کے بیل آئوٹ پیکج کا معاہدہ طے پانے کا امکان ہے.
ذرائع کے مطابق پاکستان کو 6 ارب 40 کروڑ ڈالر کا قرض ملنے کی توقع ہے جس کی میعاد 3 سال ہوگی۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف حکام نے پاکستان کے ساتھ معاہدے پر کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کے بعد آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ کے دفتر پہنچا اور اپنے ہیڈکوارٹرز کی جانب سے اٹھائے گئے تحفظات سے آگاہ کیا جن کو حل کرنے کی پاکستانی حکام نے یقین دہانی کرا دی ہے.
تاہم ذرائع کے مطابق اگر حکومت آئی ایم ایف حکام کو مطمئن کرنے میں ناکام رہی تو معاہدہ مزید تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے.
ذرائع کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کی شرائط ہیں کہ بجلی کی قیمتوں میں یکم جولائی سے اضافہ کیا جائے اور آئندہ دو سال میں 700 ارب روپے کا ٹیکس استثنیٰ ختم کیا جائے.
ذرائع کے مطابق حکومت سبسڈی کم کرکے انرجی سیکٹر کے صارفین سے 340 ارب روپے وصول کریگی اور دوسرا مرحلے میں گیس کی قیمتیں بھی بڑھائی جائیں گی. غیر ترقیاتی اخراجات بھی محدود کیے جائیں گے.
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ خسارہ زدہ سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی، ایکسچینج ریٹ کو طے کرنے میں سٹیٹ بینک خود مختار ہوگا، ڈالر کی قیمت کا تعین بغیر حکومتی دبائو کے کیا جائیگا، اسد سے لگتا ہے کہ حکومت روپے کی مزید گراوٹ کی اجازت دے گی اور رواں سال شرح سود میں مزید اضافہ ہوگا.