اسلام آباد: ایران پر امریکی پابندیوں کے باعث پاکستان نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر کام جاری رکھنے سے معذرت کرلی ہے.
انٹراسٹیٹ گیس سسٹمز کے مینیجنگ ڈائریکٹر مبین صولت نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان نے اس حوالے سے ایران کو تحریری طور پر آگاہ بھی کردیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس ایران کے لیگل نوٹس کے لیے اگست تک کا وقت ہے اور امید ہے کہ ایرانی حکام کے ساتھ مذاکرت کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکال لیا جائے گا۔
امریکہ نے پاکستان اور بھارت کی اس 7 ارب ڈالر کے منصوبے میں شرکت کی مخالفت کی تھی جس کے بعد بھارت نے گیس کی قیمت اور سکیورٹی مسائل کا بہانہ بناتے ہوئے 2009ء میں منصوبے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی. اس سے ایک سال قبل ہی بھارت نے امریکا کے ساتھ نیوکلیئیر ڈیل پر دستخط کیے تھے.
مبین صولت نے مزید کہا کہ اس سے پہلے فروری میں ایران نے باضابطہ طور پر پاکستان کو نوٹس جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ اگر پاکستان نے مقررہ وقت میں اپنے علاقے میں پائپ لائن نہیں بچھائی تو ایران عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرے گا۔
خطے میں زیادہ تر گیس پائپ لائن منصوبوں کیلئے امریکی پابندیاں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، حال ہی میں امریکا نے ایرانی تیل کی تجارت پر پابندی عائد کرتے ہوئے کئی ممالک کو تیل خریدنے سے روک دیا ہے بسورت دیگر پابندیوں کیلئے تیار رہنے کی دھمکی دی ہے.
واضح رہےکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے دورِ حکومت میں سابق صدر آصف زرداری نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا افتتاح کیا تھا.
ایران پاکستانی سرحد تک 900 کلومیٹر طویل پائپ لائن بچھا چکا ہے جبکہ پاکستان کو اپنی سرزمین پر 800 کلو میٹر تک لائن بچھانا تھی تاہم ایران نے اس معاملے کو ثالثی عدالت میں لے جانے کی دھمکی دی ہے۔
[…] […]