وزارت خزانہ کو آئی ایم ایف کی ہدایات کیے مطابق بجٹ پیپرز کی تکمیل کیلئے مزید وقت درکار ہے.
آئی ایم ایف سے طویل مذاکرات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آنے والے بجٹ کو جون کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کرنے پر غور کر رہی ہے.
حالات سے باخبر ذرائع نے پاکستان ٹو ڈے کو بتایا “مالی سال 20-2019ء کا بجٹ 22 مئی کو پیش کئے جانے کی بجائے وزارت خزانہ اس بجٹ کو عید الفطر کے فوری بعد 11 یا 12 جون تک پیش کرنے پر مشاورت کر رہی ہے.” ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وزارت خزانہ کو آئی ایم ایف کی ہدایات کیے مطابق بجٹ پیپرز کی تکمیل کیلئے مزید وقت درکار ہے.
ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف ٹیم سے طویل مذاکرات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت خزانہ گزشتہ 8 سے 10 بجٹوں کی تفصیلات کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ فنانس بل میں تاخیر کے ممکنات تلاش کئے جا سکیں.
ذرائع نے کہا کہ ماضی میں ایسی مثالیں موجود ہیں جب بجٹ مئی کی بجائے جون میںپیش کیا گیا. ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ پچھلا بجٹ 13 جون کی پیش کیا گیا تھا.
ذرائع کا کہنا تھا “حکومت آئی ایم ایف پروگرام کی جلد تکمیل چاہتی ہے تاکہ اگلے مالی سال کے اہداف مقرر کئے جا سکیں.”
وزارت کو پہلے آگاہ کر دیا گیا تھا کہ بجٹ کی تیاری 20 رمضان سے قبل کر لی جائے کیونکہ زیادہ تر حکام یہ 10 دن اور عید کی چھٹیاں اپنے حلقوں یا ملک سے باہر گزارتے ہیں.
اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے وزارت نے بجٹ 22 مئی کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا تھا. تاہم آئی ایم ایف پروگرام کے حوالے سے کسی پیش رفت کی عدم موجودگی میںحالات تبدیل ہو گئے.
اس سے قبل 20 اپریل کو وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا تھا کہ انہیں آنے والے بجٹ کی تیاری میں مشکلات پیش آ رہی ہیں.
وزارت خزانہ میں اپنا عہدہ سنبھالنے کے مشیر خزانہ نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کیلئے بات چیت کی رفتار کو تیز کریں گے.
حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ انہوں نے آنے والے بجٹ کیلئے میڈیم ٹرم سٹریٹجی کی تیاری کیلئے ہدایات جاری کر دی ہیں. مزید یہ کہ ریونیو کے اہداف اور اخراجات کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے.
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ٹیم کی جانب سے عائد کی گئی شرائط نے وزارت کو مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے. ذرائع نے مزید کہا “ایک طرف آئی ایم ایف حکومت سے اگلے بجٹ میں 5550 بلین روپے جمع کرنے کا کہہ رہی ہے لیکن دوسری طرف حکومت کی پیش کردہ ایمنسٹی سکیم مشکلات کا شکار ہے جس سے آمدن کا ہدف 300 بلین روپے ہے.”
ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کو بیل آؤٹ پیکج کے حصول کیلئے مشکل فیصلے کرنا پڑیں گے.