اسلام آباد: فیڈرل پورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے افسران نے ٹیکس ماہر شبر زیدی کی بطور چیئرمین تعیناتی کے فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے اور تعیناتی کو عدالت میں چیلنج کرنے کرنے کا فیصلہ کیا ہے.
ذرائع کے مطابق نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے شبر زیدی کی تعیناتی ایف بی آر حکام کیلئے گریڈ 21 کے احمد مجتبیٰ میمن سے کی بطور چیئرمین تعیناتی سے بھی زیادہ حیران کن تھی.
شبر زیدی معروف ٹیکس ماہر ہیں اور سندھ میں بطور نگران وزیر خدمات سرانجام دے چکے ہیں، انہیں ایک ایسے وقت میں چیئرمین ایف بی آر بنایا گیا ہے جب ایف بی آر افسران پہلے ہی احمد مجتبیٰ میمن کی ممکنہ تعیناتی سے ناخوش تھے. ایف بی آر کے سینئر افسران خاص طور پر گریڈ 22 کے افسران کے افسران نے احمد مجتبیٰ کی تعیناتی کی مخالفت کی تھی.
سوموار کو وزیراعظم کے مشیران شہزاد ارباب، ڈاکٹر عشرت حسین، ڈاکٹر حفیظ شیخ اور وزیر تعلیم شفقت محمود پر مشتمل پیلسمنٹ کمیٹی نے نئے چیئرمین ایف بی آر کا فیصلہ کرنا تھا. یہ واضھ نہیں کہ وزیر اعظم عمران خان نے شبر زیدی کا نام تجویز کرتے ہوئے متعلقہ کمیٹی سے مشاورت کی یا نہیں.
دوسری جانب پاکستان کسٹم آفیسرز ایسوسی ایشن اور ان لینڈ ریونیو سروس آفیسر ایسوسی ایشن نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک چارٹرڈ اکائونٹنٹ فرم کے پارٹنر کی چیئرمین ایف بی آر کے انتہائی اہم اور حساس عہدے پر تعیناتی مفادات کے ٹکرائوکے لیے ہائی رسک خیال کیا جاتا ہے اور شبر زیدی کا کیس بھی اسی طرح کا ہے.
ایسوسی ایشنز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ اس سے قبل ارشد علی حکیم کی چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے چکی ہے۔