دنیا بھر میں بنک اپنی برانچیں بند کر رہے اور ملازمین کو فارغ کر رہے ہیں اس کے برعکس پاکستان کے فیصل بنک نے اسلامک فنانشل سروسز کے ذریعے ذخائر بڑھانے اور شیئرہولڈرز کے منافع میں اضافہ کی امید ظاہر کی ہے.
فیصل بنک کے چیف ایگزیکٹو آفیسر یوسف حسین کے مطابق بنک کی انتظامیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آئندہ دو سالوں کے دوران 200 شریعہ کمپلینٹ ڈیپوزٹ برانچیں کھولی جائیں گی جبکہ رواں سال ہی 40 برانچوں کو اسلامک آئوٹ لیٹس میں تبدیل کیا جائیگا.
ایک حالیہ انٹرویو میں یوسف حسین نے بتایا کہ اسلامی بینکنک میں واضح مواقع موجود ہیں. اس پروگرام کے اختتام تک بنک کی تین چوتھائی برانچیں اسلامک ہونگی کیونکہ موجودہ دور میں پاکستان میں زیادہ سے زیادہ ڈیپوزٹس جمع کرنے کا یہی واحد طریقہ ہے.
فیصل بنک یہ پروگرام ایک ایسے ملک میں لانا چاہ رہا ہے جہاں تین چوتھائی آبادی کے بنک اکائونٹس ہی نہیں ہیں اور زیادہ تر لوگ سو کی وجہ سے کمرشل بنکوں سے دور رہتے ہیں کیونکہ اسلام سود سے روکتا ہے.
یہی فرق ترقی یافتہ ممالک میں ہے جہاں فنانشل ٹیکنالوجی کی تبدیلیوں کی وجہ سے کئی بنک اپنی برانچیں بند کر رہے اور سٹاف کو نکال رہے ہیں، سٹی گروپ انٹرنیشنل کے سابق سربراہ وکرم پنڈت یہ پیشگوئی کرچکے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی ترقی کی وجہ سے بینکوں میں 30 فیصد نوکریاں کم ہو جائیں گی.
کراچی میں موجود Optimus Capital Management کی تحقیق کے مطابق گزشتہ دو سال کے دوران پاکستان میں شریعہ کمپلینٹ ڈیپوزٹس عام ڈیپوزیٹس کی نسبت دگنی رفتار سے بڑھے ہیں. پاکستان میں موجود بینکوں کی 14 ہزرا شاخوں میں سے صرف 20 فیصد اسلامک ہیں، فیصل بنک اپنے پروگرام پر عمل کرکے 390 اسلامک برانچوں کیساتھ میزان بنک کے بعد پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا اسلامک فنانسنگ بنک بن جائے گا.