امریکی نیشنل سیکورٹی ایجنسی (این ایس اے) کے مطابق ان کا عوام کی نگرانی کا پروگرام اب کسی کام کا نہیں رہا۔ وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹس کے مطابق معاملے سے باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام این ایس اے پر بڑا بوجھ بن گیا ہے۔
این ایس اے نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے بعد امریکی شہریوں کی نگرانی شروع کی تھی۔ اس کے لیے این ایس اے نے یومیہ اربوں فون کالز ریکارڈ کرنا شروع کیں۔
مبینہ طور پر ان اقدامات کا مقصد دہشت گردوں کے رابطہ کاروں کا پتا چلانا تھا۔ تاہم 2013 میں سابق انٹیلی جنس کنٹریکٹر ایڈورڈ سنوڈن نے این ایس اے کے پروگرام کی تفصیلات لیک کر دیں، جس کے بعد کانگرس نے 2015 میں یو ایس اے فریڈم ایکٹ پاس کیا۔ جس کے بعد اس پروگرام کا دائرہ کافی کم کر دیا گیا اور فون کا محدود ریکارڈ فون کمپنیوں کو رکھنے کا کہا گیا۔
اس سال کے شروع میں ری پبلیکن کانگرس کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر لیوک مرے نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ این ایس اےنے تیکنیکی اور دوسری وجوہات کی بنا پر پچھلے 6 ماہ سے اس نظام کو استعمال نہیں کیا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سینئر انٹیلی جنس حکام سمجھتے ہیں کہ این ایس اے کے نگرانی کے نظام کی اہمیت بہت محدود ہے۔
رپورٹ کے مطابق اب یہ ٹرمپ انتظامیہ پر ہے کہ وہ اس پروگرام کی تجدید کرتے ہیں یاختم کرتے ہیں۔