فیڈرل بیورو آف ریونیو (FBR) نے ایک سرکاری ملازم اور کارساز کمپنی کے فرنٹ مین کیخلاف انکوائری شروع کردی ہے جن پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک مردہ شخص کے شناختی کارڈ پر 100 گاڑیاں خریدیں.
ذرائع نے بتایا کہ سرکاری ملازم نے فرنٹ مین کی ملی بھگت سے 170 ملین روپے کی 100 مختلف گاڑیاں شیخ خالد کے نام پر بک کرائیں جو محمود آباد کراچی کا رہائشی تھا اور 2016ء میں مر چکا ہے. 32 گاڑیاں اس کی موت سے قبل اس کے نام پر بک رکائی گئیں اور ان کی ادائیگی سرکاری ملازم کے اکائونٹ سے کی گئی.
اس سے قبل اس کیس کی چھان بین انکم ٹیکس کے قوانین کے مطابق کی جا رہی تھی تاہم بے نامی ٹرانزیکشنز ایکٹ 2017ء پاس ہونے کے بعد ایف بی آر نے یہ کیس ایف بی آر بے نامی زون 3 دفتر کو منتقل کردیا ہے.
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں جب ایف بی ار نے زیادہ آمدنی والوں کیخلاف کریک ڈائون شروع کیا تو پتہ چلا کہ شیخ خالد ملک کے 20 بڑے ٹیکس چوروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے دو سال کے دوران 100 گاڑیاں خریدیں.
بعد میں تحقیقات سے معلوم ہوا کہ شیخ خالد کی وفات 2016ء میں ہو چکی تھی تاہم ایک فرنٹ مین نے ان کے شناختی کارڈ پر ٹیوٹا انڈس سے یہ گاڑیاں خریدیں.
جب محکمے نے ملزمان کو بلایا تو ان میں سے ایک نے بتایا کہ اسے معلوم نہیں تھا کہ شیخ خالد کا انتقال ہو چکا ہے.